موصل کی جنگ میں 100,000 بچے پھنس گئے

موصل کی جنگ میں 100,000 بچے پھنس گئے

نیو یارک: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ عراق کے شمالی شہر موصل کے اس حصے میں جو ابھی تک داعش کے قبضے میں ہے، تقریباً ایک لاکھ بچے انتہائی خطرناک صورت حال میں گھر گئے۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ان بچوں کو شورش پسند یا تو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں یا پھر وہ ان علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں جھڑپیں اور فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان میں سے کچھ بچوں کو جنگ میں حصہ لینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

بیان کے مطابق ہسپتال اور کلینک بھی حملوں کی زد میں آ رہے ہیں اور ہمیں ایسی رپورٹس مل رہی ہیں کہ موصل کے مغربی حصے میں واقع ہسپتالوں میں کئی بچے حملوں کا نشانہ بننے کے بعد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یونیسیف نے کہا ہے کہ ان میں سے کچھ بچوں کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب انہوں نے پریشانی کے عالم میں وہاں سے ایک ایسے وقت میں بھاگنے کی کوشش کی جب لڑائی نے شدت اختیار کر لی تھی۔

مصنف کے بارے میں