قومی اسمبلی میں بھارت اور عمران خان کے خلاف قرارداد منظور

قومی اسمبلی میں بھارت اور عمران خان کے خلاف قرارداد منظور
سورس: File

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے بھارت میں ہوئی توہین رسالت کے خلاف قرارداد متفقہ طورپرمنظور کرلی ہے ۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے ایٹمی پروگرام، پاکستان اور پاک فوج کے حوالے سے کہے گئے الفاظ اور انٹرویو پر بھی کثرت رائے سےقرارداد  منظور  کی گئی ۔

راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سابق وزیر اعظم عمران خان کا متنازعہ اور ملک مخالف انٹرویو ایوان میں پڑھ کر سنایا  جبکہ عمران خان کے انٹرویو کے خلاف قرارداد قومی اسمبلی میں پیش ہوئی اور کثرت رائے سے منظور کرلی گئی ۔

 قرارداد کے مطابق یہ ایوان پی ٹی آئی کے چیئرمین کے انٹرویو اور الفاظ کی شدید مذمت کرتا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کئے تو پاکستان تین ٹکڑے ہوجائیگا۔ پاک فوج تباہ ہوجائیگی،پاک فوج کی دفاع کے لئے ناقابل تسخیر خدمات ہیں، پاک فوج نے دہشتگردی کے خلاف عظیم قربانیاں دیں جسے ایوان خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

ایوان عمران نیازی کے بیان کی مذمت کرتا ہے، ریاست سابق وزیراعظم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرے،ایوان میں وفاقی وزیر ایاز صادق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقتدار کی ہوس اتنی زیادہ ہے کہ اتنی بڑی باتیں کرگئے کہ نقصان پاکستان کو پہنچے گا ،پاک فوج نے دہشتگردی میں بے شمار جانوں کا نذرانہ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں انہوں نے دنیا میں کس کس سیکریٹس دے دیئے ہونگے،جو یہ کہتا ہے کہ پاکستان کے خدا نخواستہ کے تین ٹکڑے ہونگے اس ایٹمی پروگرام کے خاتمے کی بات کرتے ہیں جس کی بنیاد ذوالفقار علی بھٹو اور اسے پایہ تکمیل تک میاں نواز شریف نے پہنچایا ۔

سردار ایاز صادق نے مزید کہا  کہ لگتا ہے جو پاکستان کے خلاف نقشے بنائے گئے اس میں بھی یہ شامل تھے ،اس نے پاکستان تین ٹکڑوں کی بات کرکے اس کی تائید کی ہے ،ہمیں اپنی سیاسی وابستگی اور جماعتیں عزیز مگر مذہب اسلام اور پاکستان سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہیں ہے۔ ان کا اقتدار کیا گیا ہر روز نئی  بات کرتے ہیں جس اقتدار کی خاطر یہ اندھے ہوگئے ہیں ایک قرارداد لائی جانی چاہییے ۔

ایاز صادق نے کہا کہ اس ایوان میں بیٹھے تمام ممبران کو دستخط کرنا چاہیے میں کسی کو غیر محب وطن نہیں کہتا مگر جو دستخط نہیں کرے گا وہ عمران خان کے بیان کی تائید کرے گا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ بتایا جائے یہ شخص صلح حدیبیہ کا حوالہ دے کر کیا پیغام دینا چاہتا ہے ؟یہ شخص کیا نعوذ باللہ اپنے آپکو نبی کے ساتھ برابری دینا چاہتا ہے اس شخص کو لگام دی جائے ۔

سید خورشید شاہ نے مزید کہا کہ مجھے پی ٹی آئی دور میں مسلسل جیل میں ڈالا گیا مگر میں نے عمران خان کے حوالے سے کبھی بات نہیں کی ،مگر یہ شخص اب سیاسی مارچ کو ختم کرکے نام صلح حدیبیہ کا دیتا ہے ،کہاں راجا بھوج کہاں گنگو تیلی، یہ کیسے صلح حدیبیہ کا موازنہ کرسکتا ہے ،جب اس طرح کے لوگ ایسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرینگے تو پھر توہین جیسے واقعات ہوتے ہیں ۔عمران کے خلاف صلح حدیبیہ کا نام استعمال کرنے کے خلاف بھی قرارداد آنی چاہیے۔

 تحریک انصاف کے منحرف رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کے اس موقف کی تائید کرتا ہوں کہ اس ایوان میں حقائق سامنے آنی چاہیئے جبکہ  جبکہ جی ڈی اے رکن غوث بخش مہر  نے کہا کہ  ہم قرارداد کی حمایت کریں گے مگر اس میں مودی کو بلانے را کو خطوط لکھنے کے معاملات بھی شامل کئے جائیں  اور ماضی میں جس نے بھی را اور دیگر ملک دشمن ایجنسیوں سے ملاقاتیں کی سب کو شامل کیا جائے ۔

ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بھارت میں ہوئی توہین رسالت کے خلاف قرارداد مذمت پیش کردی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت گستاخی کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو ہراساں کررہی ہے توہین رسالت سے مسلمانوں کے جذبات ہی مجروح نہیں ہوئے امن کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔قومی اسمبلی نے بھارت میں ہوئی گستاخی کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کرلی۔

مصنف کے بارے میں