وفاقی حکومت کی جانب سے صوبہ پنجاب کو مسلسل امتیاز کا سامنا، کے پی،بلوچستان اور سندھ سے بھی کم فنڈز کا اجرا کیا گیا

وفاقی حکومت کی جانب سے صوبہ پنجاب کو مسلسل امتیاز کا سامنا، کے پی،بلوچستان اور سندھ سے بھی کم فنڈز کا اجرا کیا گیا
سورس: File

لاہور: پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت کو آبادی کے تناسب سے ترقیاتی فنڈز کے اجراء کا مطالبہ کردیا۔ پنجاب کی آبادی کے لحاظ سے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے فنڈز جاری کیے جائیں۔

پنجاب حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ گزشتہ چھ برسوں میں وفاقی کی جانب سے پنجاب کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں مسلسل کٹوتیاں جاری ہیں۔ 2017 میں پنجاب کو ملنے والا 155 ارب کا پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کا فنڈ رواں مالی سال کم ہو کر صرف 55 ارب رہ گیا۔  

پنجاب حکومت نے وفاقی وزارت خزانہ کی اینوئل پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کو سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت پنجاب میں 42 ارب 56 کروڑ روپے سڑکوں کی تعمیر کے 15 منصوبوں کیلئے، ایک ارب 79 کروڑ ہائیر ایجوکیشن، 77 کروڑ روپے واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسیز جبکہ ترقیاتی سکیموں کیلئے خاطر خواہ فنڈز مختص کیے جائیں۔

 پنجاب حکومت کی جانب سے وفاق کو سفارش کی گئی کہ رواں مالی سال میں واٹر سیکٹر کی 4 ترقیاتی سکمیوں کیلئے وفاقی حکومت نے فنڈز جاری نہیں کیے، آئندہ مالی سال کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں ان سکیموں کیلئے فنڈز جاری کیے جائیں۔

پنجاب حکومت کی وفاقی حکومت کو دی گئی درخواست میں کہا کہ وفاقی حکومت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے فنڈز کے سہ ماہی کے اجراء کی بجائے منظور شدہ منصوبوں کے بروقت فنڈزکے اجرا کے طریقہ کار پر کام کرے۔

حکومت پنجاب کی طرف سے کہا گیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے چھ برسوں میں پنجاب کے ملنے والے فنڈز میں ایک سو ارب روپے کی کٹوتی کی گئی۔

رواں مالی سال میں خیبرپختونوا کو 177 ارب، بلوچستان کو 98 ارب، سندھ کو 68 ارب اور گلگت بلتستان کو 28 ارب روپے کا فنڈ منظور کیاگیا۔

مصنف کے بارے میں