سپریم کورٹ کا 6 ماہ میں سرکلر ریلوے کی مکمل بحالی کا حکم

سپریم کورٹ کا 6 ماہ میں سرکلر ریلوے کی مکمل بحالی کا حکم
کیپشن: سندھ حکومت نے تجویز دی کہ 14 دروازوں کے بالائی گزر گاہیں بنائی جا سکتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

کراچی: سپریم کورٹ نے سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے وفاق اور سندھ حکومت کا سی پیک منصوبہ مسترد کرتے ہوئے 6 ماہ میں سرکلر ریلوے کی مکمل بحالی کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سرکلر ریلوےکی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ، اٹارنی جنرل، چیف سیکریٹری اور سیکریٹری ریلوے سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان کو کراچی سرکلر ریلوےکی بحالی سے متعلق بریفنگ دی گئی جس میں اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اور چیف سیکریٹری سمیت سیکریٹری ریلوے و دیگر حکام شریک تھے، اس دوران سرکلر ریلوے بحالی سے متعلق مختلف آپشنز پرغور کیا گیا۔

بریفنگ میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا گیا کہ سرکلر ریلوے کے 24 دروازوں میں سے 14 دروازےمسلہ بن گئے ہیں اور 14 دروازوں پر تجاوزات ہٹانا ممکن نہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا ہےسندھ حکومت نے تجویز دی کہ 14 دروازوں کے بالائی گزرگاہیں بنائی جاسکتی ہیں، 1995 کی سرکلرریلوےبحال کی توبہت کچھ ختم کرناہوگا، گرین لائن اور اورنج لائن سب منصوبےختم کرنا پڑیں گے، عدالت سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے پلان پرغورکرے۔

اٹارنی جنرل اور اے جی سندھ کی بریفنگ سننے کے بعد عدالت نے وفاق اور سندھ حکومت کا کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے سی پیک منصوبہ مسترد کردیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ سب لولی پاپ ہیں، 6 ماہ کا وقت ہے کے سی آر بحال کردیں،  مزید کوئی مہلت نہیں ملےگی۔عدالت نے کہا کہ سی پیک منصوبہ آپ جاری رکھیں اس سےہمارا کوئی تعلق نہیں، ہمیں کےسی آربحال چاہیے۔

عدالت نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ سرکلر ریلوے کے لیے راستہ بنانا اور تجاوزات ہٹانا آپ کی ذمےداری ہے اور ریل کے لیے بندوبست ریلوےکی ذمےداری ہے، ٹرین کے لیے سارہ بندوبست ریلوے نےکرناہے، ریلوے وفاقی وزارت ہے، پیسا بھی وفاق فراہم کرےگا۔

عدالت نے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کا مکمل منصوبہ اورشیڈول 26 مارچ کو طلب کرلیا۔