فیصل واوڈاکا بیان حلفی بادی النظر میں جھوٹا ، ا لیکشن لڑنے کے اہل نہیں تھے: اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ

فیصل واوڈاکا بیان حلفی بادی النظر میں جھوٹا ، ا لیکشن لڑنے کے اہل نہیں تھے: اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
کیپشن: فیصل واوڈاکا دوہری شہریت چھوڑنے کے حوالے سے بیان بادی النظر میں جھوٹا ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
سورس: file

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے مستعفی رکن قومی اسمبلی اور نومنتخب سینیٹر فیصل واؤڈا نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے 13صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

تفیصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ  فیصل واؤڈا کا بیان حلفی بادی النظر میں جھوٹا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جھوٹے بیان حلفی کے نتائج ہیں۔ فیصل واؤڈا نے الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا، الیکشن کمیشن معاملے کی تحقیقات کر کے مناسب حکم جاری کر سکتا ہے، ۔الیکشن کمیشن کے پیش کردہ ریکارڈ کے مطابق فیصل واؤڈا نے 11 جون کو دہری شہریت نہ رکھنے کا بیان حلفی جمع کرایا۔ جبکہ امریکی شہریت کے خاتمے کا سرٹیفکیٹ 25 جون 2018 کو جاری ہوا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیصل واؤڈا کوآئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی ۔فیصل واؤڈا کو 7 اگست 2018 کو کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری ہوا۔ فیصل واؤڈا 2018 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق فیصل واوڈ ممبر قومی اسمبلی یا ممبر سینیٹ بننے کے اہل نہیں رہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کے الگ نتائج ہیں۔درخواست گزار کے وکیل نے اصرار کیا کہ ابھی استعفیٰ صرف پیش کیا گیا، منظوری باقی ہے۔

فیصل واوڈا کے  وکیل نے 3 مارچ کی سماعت میں استعفیٰ پیش کر کے کہا کہ درخواست غیر موثر ہو چکی ہے۔ جواب داخل نہ کرانے پر الیکشن کمیشن سے کاغذات نامزدگی سے متعلق ریکارڈ طلب کیا۔ فیصل واؤڈا  نےجواب داخل نہ کرا کے کیس میں تاخیر کی ۔

فیصل واؤڈا نے کبھی ایک اور کبھی دوسری وجہ سے معاملے کو طول دیا ۔گزشتہ سال سے  3 مارچ 2021 تک فیصل واوَڈا نے نااہلی درخواست پر کوئی جواب داخل نہیں کیا۔ استعفے کےباعث  فیصل واوَڈاکو نااہل قرار دینے کے لیے کو وارنٹو کی رٹ جاری نہیں کی جا سکتی ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق کاغذات  کی جانچ پڑتال کے وقت فیصل واوَڈاامریکی شہری اور الیکشن لڑنے کے لیے نااہل تھے۔