بھارت سی پیک کے باعث پاکستان کی بڑھتی ہوئی معاشی ترقی سے خوفزدہ ہے، سردار مسعود

بھارت سی پیک کے باعث پاکستان کی بڑھتی ہوئی معاشی ترقی سے خوفزدہ ہے، سردار مسعود

اسلام آباد:  آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت سی پیک کے باعث پاکستان کی تیزی سے بڑھتی ہوئی اقتصادی ترقی سے خوفزدہ ہے۔ ہم بھارت سے کسی طور پر بھی خائف نہیں ہونگے اور حق خوداردیت کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہماری سب سے بڑی ترجیح بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر کے وہاں پر کی جانے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے دنیا کو آگاہ کرنا ہے ۔ بھارت کشمیر میں جنگی جرائم کاارتکاب کر رہا ہے جس کی طرف بین الاقوامی برادری کی توجہ دلانا ضروری ہے۔ بھارت کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کے حکمرانوں کے خلاف بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم ، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر اور جنیوا کنونشن کے مطابق کارروائی کی ضرورت ہے۔

صدر نے کہا کہ 1907ء کے ہیگ کنونش کے آرٹیکل 42کے مطابق کسی ملک کی فوج کے علاقائی اختیار کے تحت ایک علاقہ پر قبضہ کیا جاتا ہے لیکن بین الاقوامی قانون کے تحت قابض شدہ علاقہ میں اقتدار حاصل کرنا ایک عارضی صورتحال ہوتی ہے۔ علاقہ پر عارضی قابض حکومت کے لیے شہری آبادی کی منتقلی خواہ رضامندی سے ہو یا زبردستی منع ہے۔ اسی طرح اس علاقے کی عوام کو اجتماعی سزا نہیں دی جا سکتی ، اور نہ مستقل قبضے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

صدر نے کہا کہ اس قانون کے مطابق بھارت نے بھی مقبوضہ کشمیر میں غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے اور غیر قانونی طور پر عقوبت خانے اور جیلیں بنا رکھی ہیں جن میں بے گناہ کشمیریوں کو قید کر رکھا ہے۔ معصوم لوگوں کو گاڑیوں کے ساتھ باندھ کر گھسیٹا جا رہا ہے۔ غیر معمولی تکنیکوں کا استعمال کر کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جارہا ہے۔ کشمیریوں کے گھروں اور جائیدادوں کو تباہ کیا جا رہا ہے، جو غیر قانونی اور مجرمانہ جرم ہے، اور یہ زیادہ دیر نہیں چل سکے گا۔

مسعود خان نے سی پیک پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس منصوبہ سے اقتصادی ترقی کا ایک نیا باب کھل گیا ہے۔ سی پیک منصوبہ جات پاکستان اور آس پاس کے علاقوں کے لیے بے حد مفید ہیں ۔ ہم کسی بھی طاقت کو سی پیک ختم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ بھار ت کی جانب سے سی پیک کے متنازعہ علاقے سے روٹ گزارنے کے اعتراض سے اس میگا پراجیکٹ کے نفاذ میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

مصنف کے بارے میں