نیب نے جو معلومات مانگیں فراہم کر دی ہیں: چودھری پرویزالٰہی

 نیب نے جو معلومات مانگیں فراہم کر دی ہیں: چودھری پرویزالٰہی

لاہور: پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ عدلیہ، نیب اور قومی ادارں کا مکمل احترام کرتے ہیں، نیب نے جو معلومات مانگی تھیں وہ فراہم کر دی ہیں، مزید کوئی معلومات درکار ہوں گی تو وہ بھی مہیا کر دیں گے، آئندہ بھی بلایا تو ضرور پیش ہوں گے۔

 نیب کے دفتر سے واپسی کے بعد اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا   کہ یہ ہمارے خاندان پر پیپلزپارٹی سمیت ہر دور میں مقدمات درج کیے گئے، یہ معاملات بھی 18 سال پرانے ہیں جن میں ہم نے ہمیشہ تسلی بخش جواب دیا۔ پرویزمشرف کے دور میں نیب کی ٹیم نے 2000ء میں ہمارے گھر میں کئی گھنٹے تک چھاپہ مارا اور باتھ روم کی ٹونٹیاں تک چیک کی گئیں، نیب نے ہم سے جو بھی کاغذات یا ثبوت مانگے ہم نے انہیں دئیے، اب دوبارہ نیب کے نوٹس پر چودھری شجاعت حسین اور میں کسی کو ساتھ لیے بغیر چلے گئے، ہم نے ہمیشہ عدلیہ اور ملکی اداروں کا احترام کیا ہے، ہمارے بہت سے ساتھی ہمارے ساتھ نیب کے دفتر جانا چاہتے تھے ہم نے منع کر دیا اور کہا کہ نوٹس ہمیں آیا ہے تو ہم خود ہی جائیں گے۔

چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ حاضری کے دوران نیب کو مزید جو چیزیں مطلوب تھیں، فراہم کر دی ہیں کچھ چیزیں ان کے پہلے سے موجود تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہمارے ساتھ پہلی مرتبہ نہیں ہوا، بھٹو دور میں 135 جھوٹے کیس ہم پر بنے، شہبازشریف کی سرکردگی میں ہماری فیکٹری پر میرے والد مرحوم کی موجودگی میں ریڈ کیا گیا اور گیس، بجلی کے بل تک چیک کیے گئے، جب سب کچھ ٹھیک نکلا تو منہ چھپا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف، شہبازشریف اس وقت بھی ہمارے خلاف تھے اور پچھلے دس سال میں بھی انہوں نے ہر طریقہ اختیار کیا اور ہمارے تمام معاملات کھنگال لیے ہیں لیکن کچھ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ ہمیں سرخرو کیا، ہمارے خلاف مختلف ادوار میں قتل کے تین جھوٹے مقدمات بھی بنائے گئے حالانکہ بندے بھی ہمارے ہی قتل ہوئے تھے، بہرحال اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان مقدمات میں بھی سرخرو کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہر الیکشن کے موقع پر ہمارا احتساب ہوتا ہے الیکشن کمیشن کی جانچ پڑتال میں آج تک کچھ نہیں ملا، ہمارے کیس پرانے ہیں لیکن نوازشریف، شہبازشریف کے خلاف تو نئے کیس سامنے آ رہے ہیں ان کے خلاف تو ماڈل ٹاؤن میں دن دیہاڑے 16 افراد کو قتل اور سو کے لگ بھگ زخمی کرنے کا فوجداری کیس بھی ہے جس میں ان سے اب تک نہیں پوچھا گیا۔

مصنف کے بارے میں