سرحد پر حراستی مراکز قائم نہیں کریں گے،پینٹاگون نے ٹرمپ کا حکم مسترد کردیا

سرحد پر حراستی مراکز قائم نہیں کریں گے،پینٹاگون نے ٹرمپ کا حکم مسترد کردیا
کیپشن: ٰImage by The Daily Beast

واشنگٹن:امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع پینٹا گون نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کا میکسیکو کی سرحد پر پناہ گزینوں کے لیے حراستی مراکز قائم کرنے کا حکم مسترد کردیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ صدر کی طرف سے کہا گیا تھا کہ فوج میکسیکو کی سرحد سے داخل ہونے والے غیرقانونی تارکین وطن کو رکھنے کے لیے سرحد پر کیمپ لگائے تاہم پینٹا گون کی طرف سے اس حکم کو غیرمناسب قرار دیا گیا ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی حکام نے بتایا کہ فوج کے وسائل کو غیرقانونی تارکین وطن کو روکنے پر صرف کرنے کے معاملے میں امریکی انتظامیہ میں شدید اختلافات ہیں۔ یہ معاملہ ٹرمپ کے نزدیک ان کی انتخابی مہم سے زیادہ اہم ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکی فوج نے میکسیکو کی سرحد پر غیرقانونی تارکین وطن کی آمد روکنے کے لیے 7000 اہلکاروں کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا۔

اس سے قبل پینٹا گون کے ترجمان روپ مانینگ نے کہا تھا کہ سوموار کو 5200 فوجی میکسیکو کی سرحد پر تعینات کردیے جائیں گے۔وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں مانینگ نے کہا کہ فوجیوں کی تعیناتی کا مقصد کسٹم ایجنسی کی مدد، سرحد کا دفاع اور امریکا میں داخلے کے لیے قائم کردہ چیک پوسٹوں پر سیکیورٹی کی تعداد بڑھانا ہے۔انہوںنے جہا کہ میکسیکو سے متصل سرحد کو خار دار تاروں کے ذریعے بند کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ سرحد پر لاجسٹک سپورٹ میں اضافہ، اور فوجی یونٹوں کی معاونت کے لیے ملٹری ہیلی کاپٹر آپریشن بھی ان کی مہم میں شامل ہے۔ترجمان نے بتایاکہ اس وقت میکسیکو کی سرحد پر 4800 امریکی فوجی تعینات ہیں۔ ان میں چار سو کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔