'امریکا مورد الزام نہ ٹہرائے بلکہ دہشت گردوں کی نشاندہی کرے، ہم بمباری کریں گے'

'امریکا مورد الزام نہ ٹہرائے بلکہ دہشت گردوں کی نشاندہی کرے، ہم بمباری کریں گے'

نیو یارک: امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ نہیں کہہ رہےکہ ولی ہیں، شاید ماضی میں ہم سے بھی غلطیاں ہوئی ہوں لیکن صرف پاکستان کو مورد الزام نہ ٹہرایا جائے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ طالبان رہنما ملا اختر منصور پر حملہ امن بات چیت کو سبوتاژ کرنے کے لئے تھا، پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا جب کہ پاک فوج نے افغانستان کی سرحد پر دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کئے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کو نہ صرف امریکا بلکہ طالبان سے بھی اعتماد کی کمی کا سامنا ہے۔ اس سے قبل

یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی ہے اور پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو یہ جنگ جیت رہا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکا ویت نام جنگ ہار چکا ہے اور امریکا کی یہی پالیسی جاری رہی تو افغان جنگ بھی ہار جائے گا۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا اور ان کے اتحادیوں سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور ملکی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ سے دہشت گرد حملوں اور اموات میں کمی آئی ہے جبکہ پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے اور آئندہ برسوں میں شرح نمو میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ اس کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ پاکستان آج ایک فعال اور متحرک جمہوریت ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں جمہوی ادارے متحرک اور مستحکم ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔پاکستان نے دہشت گردی پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کیا اور دہشت گرد کارروائیاں روکنے کیلئے مغربی سرحد پر ہماری 2 لاکھ سے زائد فوج تعینات ہے۔ دہشت گردی کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہیں جبکہ ہم مغربی سرحد کو دہشت گردوں سے محفوظ بنانے کیلئے موثر اقدامات کر رہے ہیں۔

کشمیر کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری کئی دہائیوں سے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں۔ بھارتی فورسز کے مظالم، جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل اور پیلٹ گنز کے ذریعے سیکڑوں نوجوانوں کو بصارت سے محروم کرنے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کے مابین بنیادی تنازع ہے، بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات چاہتے ہیں۔

پاک روس تعلقات کے حوالے سے ایک سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ روس اور چین خطے کے اہم پلیئرز ہیں اور روس کے ساتھ ہمارے خوشگوار تعلقات ہیں جبکہ روس افغان مسئلے کے حل میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہماری پارلیمنٹ انتہائی متحرک اور میڈیا انتہائی فعال ہے۔

خواجہ آصف نے وائٹ ہاؤس میں امریکی مشیر قومی سلامتی جنرل مک ماسٹر سے ملاقات کی۔  اس موقع پر باہمی تعاون بڑھانے کے طریقوں پر بات کی گئی جب کہ خواجہ آصف نے مک ماسٹر کو جنوب ایشیا کے لیے انئی امریکی پالیسی پر پاکستان کے موقف سےآگاہ کیا۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں