نواز شریف کیخلاف ایف آئی آر سے وزیراعظم یا حکومت کا کوئی تعلق نہیں، شبلی فراز

نواز شریف کیخلاف ایف آئی آر سے وزیراعظم یا حکومت کا کوئی تعلق نہیں، شبلی فراز
کیپشن: اس وقت جو بیانیہ بیان کیا جا رہا ہے وہی باتیں ہمارے دشمن بھی کر رہے ہیں، شبلی فراز۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے میڈیا کو بریفنگ دیتے یوئے کہا کہ وزیراعظم نے عوام کو ریلیف دینے کی ہدایت کی اور اشیا خور و نوش مہنگی ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں معاشی اشاریوں کا جائزہ لیا گیا اور کابینہ کو بتایا گیا معاشی اشاریے مثبت ہیں جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں اور بیرونی سرمایہ کاری بھی قابل اطمینان ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ سندھ حکومت کے گندم ریلیز نہ کرنے سے قیمت زیادہ ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں بارشوں سے فصلوں کو نقصان ہوا اور سندھ میں سیلاب کی وجہ سے کاٹن کی پیداوار متاثر ہوئی اور بدقسمتی سے کاٹن کے اہداف پورے نہیں کر سکیں گے۔

شبلی فراز نے کہا پی آئی اے کے قرضے 400 ارب کےقریب ہیں اور پی آئی اے کے مسائل کا سب کو پتا ہے تاہم کورونا کے باوجود پی آئی اے کا ریونیو بڑھا ہے۔ 

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا اس وقت جو بیانیہ بیان کیا جا رہا ہے وہی باتیں ہمارے دشمن بھی کر رہے ہیں۔ بھارت کی بھرپور کوشش ہے کہ فیٹف میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں لے جائے۔ فیٹف معاملے کے پیچھے بھارت تھا اور اپوزیشن فیٹف قانون سازی کی مخالفت کر رہی تھی جبکہ حکومت کی جانب سے فیٹف قانون سازی ملکی مفاد کے لیے کی گئی۔

 انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کیخلاف ایف آئی آر سے عمران خان یا وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہیں بلکہ معاملے کی پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس تحقیقات کرے گی۔ عمران خان کو اتنی فرصت نہیں مقدمات درج کراتے رہیں اور کیا ملک میں مقدمات عمران خان کےعلم میں لا کر درج کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے مقدمہ اپوزیشن کے لوگوں نے ہی درج کرایا ہو اور ہم نے کسی کو غداری کے سرٹیفکیٹ نہیں دیئے بلکہ ہم ان کو دشمن کی زبان بولنے سے روکتے ہیں۔ 

 مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر پر تنقید کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ محمد زبیر نے کہا جب تک حکومت نہیں گرتی وہ ترجمان رہیں گے۔ میں انہیں مبارک دیتا ہوں کہ وہ تاحیات ترجمان بن گئے ہیں۔ 

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شہباز شریف منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں جبکہ 3 بار منتخب وزیراعظم نے قانون کی خلاف ورزی کی اور کیا نواز شریف پر قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔ سادہ سوال پوچھا ہے جائیداد کیسے خریدی؟۔انہوں نے کہا کہ اگر ان سے سوال پوچھا جائے تو کہتے ہیں 3 بار وزیراعظم رہ چکا ہوں۔ سابق حکمرانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے یہ حالات ہیں اور اپوزیشن کی جنگ اپنے مفادات کیلئے ہے۔