شہزادہ بندر بن سلطان کی فلسطین پر شدید تنقید

شہزادہ بندر بن سلطان کی فلسطین پر شدید تنقید


سعودی شہزادے بندر بن سلطان نے فلسطین پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے پر فلسطین کی تنقید بلاوجہ ہے۔


العریبیہ ٹی وی کو ایک انٹرویو میں امریکہ میں سعودی عرب کے سابق سفیر اور انٹیلی جنس کے سابق سربراہ شہزادہ بندر بن سلطان نے کہا ہے کہ 
 فلسطینی کاز ایک جائز اور مضبوط کیس ہے لیکن اس کا وکیل نا کام اور کمزور ہے جبکہ اسرائیلی کاز ایک غیرمنصفانہ کیس ہے مگر اس کا وکیل کامیاب ہے۔ فلسطینی خود دھڑوں میں منقسم ہیں۔ 


بندر بن سلطان نے کہا کہ  ہم نے یاسر عرفات کو بغداد میں دیکھا، وہ صدام حسین کے ساتھ چہک رہے تھے اور انہیں کویت پر قبضے کی مبارک باد دے رہے تھے۔ ان کے اس رویہ سے خلیجی ممالک کے شہریوں اور بالخصوص کویتی بھائیوں کو بہت تکلیف ہوئی۔اس کے باوجود سعودی عرب نے فلسطینی قیادت کے خلاف کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا تھا، فلسطینیوں کی صدام حسین کی تصاویر کے ساتھ خوشی منانے کی تصاویر سامنے آئیں اس وقت بھی سعودی عرب نے خاموشی اختیار کی حالانکہ وہ خلیج جنگ کے دوران ریاض پر عراقی راکٹ گرنے پر خوشیاں منا رہے تھے۔


انہوں نے کہا کہ فلسطینی قیادت تاریخی طور پر ناکام رہی ہے اور اس کی ناکامیوں کا یہ سفر ابھی تک جاری ہے۔میں نے حالیہ دنوں میں فلسطینی قیادت سے جو کچھ سنا ہے، وہ فی الواقع بہت ہی تکلیف دہ اور افسوس ناک ہے۔ان کا خلیجی ریاستوں کی قیادت کے بارے میں رویہ نا قابل قبول ہے ۔


یاد رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس سمیت فلسطینی لیڈروں نے متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ گزشتہ ماہ طے ہونے والے امن معاہدے کو فلسطینی عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قراردیا تھا۔