ناراض ارکان کا وزیراعلیٰ جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

ناراض ارکان کا وزیراعلیٰ جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ
کیپشن: ناراض ارکان کا وزیراعلیٰ جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ
سورس: فائل فوٹو

کوئٹہ: بلوچستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کرنے لگا ہے، ناراض اراکین اسمبلی نے وزیراعلی کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا حتمی فیصلہ کر لیا۔ 

ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر میر اسداللہ بلوچ نے تحریک عدم اعتماد لانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کو مستعفی ہونے کیلئے دی گئی مہلت ختم ہو گئی ہے اور ناراض ارکان وزیراعلیٰ کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے۔ اسد اللہ بلوچ نے مزید کہا کہ تحریک عدم اعتماد 2 روز بعد جمع کرائی جائے گی اور تحریک کی کامیابی کیلئے 38 سے 40 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ ہم نے استعفے لکھ کر اپنی جیبوں میں رکھے ہیں اور مائنس جام کمال فارمولا سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ 

خیال رہے کہ اس سے قبل بلوچستان کابینہ سے 3 وزراء، دو مشیروں کا مستعفی ہونے فیصلہ کر لیا ہے۔

وزراء اور مشیروں نے اپنے استعفی ظہور بلیدی کو لکھ کر دے دئیے، وزراء اور مشیروں کے علاؤہ 4 پارلیمانی سیکرٹریزاستعفی جمع کرانے والوں میں شامل ہیں۔

وزیر خزانہ ظہور بلیدی، سردار عبد الرحمان کھیتران اور اسد بلوچ استعفی جمع کرانے والوں شامل ہیں، مشیروں میں اکبر آسکانی، محمد خان لہڑی، 4پارلیمانی سیکرٹریز بشری رند، رشید بلوچ، سکندر عمرانی، ماہ جبین شامل ہیں جبکہ کابینہ سے سردار صالح بھوتانی پہلے ہی مستعفی ہوچکے ہیں۔

گزشتہ روز نجی ٹی وی کے پرگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جام کمال نے کہا کہ اتحادیوں کو ملا کر حکومت میں 40 ارکان ہیں ۔ ان میں سے 9 ارکان جن میں سے تین اتحادی اور 6 باپ پارٹی کے ہیں  شروع سے میرے خلاف ہیں ۔7 ارکان وہ ہیں جن کے پاس میں تین دن سے جا رہا ہوں ان کا کہنا ہے کہ ہم جام صاحب آپ کے خلاف اس حد تک نہیں جانا چاہتے لیکن ہم اس گروپ سے وعدہ کرچکے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس 22 ارکان ہیں اور تحریک عدم اعتماد آتی ہے تو انہیں 33 ارکان کی ضرورت ہوگی۔ میں اسی صورت استعفیٰ دوں گا جب 40 ارکان میں سے 30 ارکان کہیں کہ آپ استعفیٰ دے دیں تو دیدوں گا۔ یہ نہیں ہوگا کہ سات آٹھ ارکان اکٹھے ہوں اور کہیں کہ ہم وزیر اعلیٰ کو نہیں مانتے وہ استعفیٰ دیں اس طرح تو کوئی بھی نہیں چل سکے گا۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں حکمران جماعت کے ناراض اراکین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج بلوچستان میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں ،جام کمال کو چاہیے بلوچستان کے وسیع تر مفاد کیلئے خود مستعفیٰ ہو جائیں ،اگر وزیر اعلیٰ نے 6 تاریخ کو 5 بجے تک استعفیٰ نہیں دیا تو بڑا اعلان کرینگے۔

ناراض اراکین کا کہنا تھا باربار جام کمال سے درخواست کی لیکن انہوں نے نہیں سنی ،نصیب مری نے پریس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا جب جال کمال میرے گھر آئے تھے تو یہی کہا کہ آپ استعفیٰ دیں،سردار کیتھران نےکہا کل مجھے پیغام دیاگیا جو مانگتے ہو مانگو میں نے کہا بھکاری مانگتے ہیں،انہوں نے کہا 6 اکتوبر تک اگر وزیر اعلیٰ جام کمال نے استعفیٰ نہ دیا تو پھر دما دم مست قلندر ہو گا ۔

سردار کیتھران نے کہا کل تک اگر وزیر اعلیٰ نے استعفیٰ نہیں دیا تو مجبور کرینگے،وزیر اعلیٰ فوری طور پر استعفیٰ دیں،جام کمال خدارا لوگوں پر رحم کریں اور اخلاقی جرات دکھاتے ہوئے جام صاحب استعفیٰ دے دیں ۔