پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، یواے ای ویزا پالیسی میں نرمی ، سپانسر کی ضرورت نہیں ہوگی 

پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، یواے ای ویزا پالیسی میں نرمی ، سپانسر کی ضرورت نہیں ہوگی 
سورس: File

ابوظہبی : متحدہ عرب امارات نے اپنی ویزا پالیسی میں جن تبدیلیوں کا اعلان کیا تھا اُن کا اطلاق اکتوبر سے ہو گیا ہے۔ ملک کی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کے بعد نافذ کیے گئے نئے ویزا قوانین کے تحت سیاحت کے ویزے میں قیام کی مدت بڑھا دی گئی جبکہ ہنرمند افراد کے لیے طویل قیام کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ تاجروں، سرمایہ کاروں اور ہنرمند افراد کے لیے دس سالہ گولڈن ویزا سکیم میں تبدیلیاں متعارف کروائی گئی ہیں۔

ویزا پالیسی میں ہونے والی یہ تبدیلیاں پاکستان کے لیے اس لیے بھی اہم ہیں کیونکہ نیم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لگ بھگ 16 سے 17 لاکھ پاکستانی روزگار کے سلسلے میں متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔

نئی ویزا پالیسی کو حالیہ برسوں میں متحدہ عرب امارات کے پالیسی فیصلوں میں بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی حکومت کے مطابق ملک میں مزید سرمایہ کاروں، سیاحوں اور پیشہ ور افراد کو راغب کرنے کے لیے ایک نئی ویزا پالیسی بھی متعارف کروائی گئی ہے۔

روزگار کے علاوہ ہر سال بڑی تعداد میں پاکستانی سیاح بھی متحدہ عرب امارات کا رُخ کرتے ہیں۔ سیاحتی ویزے پر متحدہ عرب امارات جانے والے افراد اب 60 روز تک قیام کر سکیں گے اور ملٹی پل انٹری کی آپشن موجود ہو گی۔

متحدہ عرب امارات کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ گرین ویزا پالیسی تین اکتوبر سے نافذ العمل ہو گئی ہے۔ اس پالیسی کے تحت ویزا پانچ سال کی مدت کے لیے دیا جائے گا اور اس میں توسیع ممکن ہو گی۔

پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر آرگنائزیشن کے ترجمان محمد عدنان پراچہ کہتے ہیں کہ گرین ویزا پالیسی میں سابق ویزا کیٹیگریز کے برعکس کچھ آسانیاں ہیں اور یو اے ای میں رہائش کی مدت میں اضافہ کیا گیا ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ اس پالیسی کے تحت کسی کو متحدہ عرب امارات سے کسی قسم کی سپانسر شپ کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ اپنی سرمایہ کاری، صلاحیت، قابلیت، تعلیم، ہنر کے ذریعے کوئی بھی فرد اپنے آپ کو اس ویزے کا اہل ثابت کر سکتا ہے۔ اس ویزا کے لیے ہنر مند افراد، سرمایہ کار، فری لانسر، اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد درخواست دینے کے اہل ہیں۔

محمد عدنان پراچہ کے مطابق اس ویزا کے حامل افراد اپنے ساتھی (شوہر یا بیوی) کو اپنے ساتھ یو اے ای میں ٹھہرا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ 25 سال کی عمر تک کے بچے، قریبی عزیز بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ تاہم غیر شادی شدہ بیٹیوں اور معذور بچوں کو اس سے استثنی ہو گا۔ اس ویزا کے حامل افراد کو ویزا کے اختتام پر چھ ماہ کی توسیع بھی مل سکتی ہے اور پانچ برس کے لیے ویزا دوبارہ بھی دیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ویزے میں بہتر بات یہ ہے کہ اس کے حامل افراد کو متحدہ عرب امارات کے کسی بھی شہری کی ویزا کے لیے اسپانسر شپ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

گولڈن ویزا سکیم 2020 میں نافذ کی گئی تھی تاکہ بہترین ٹیلنٹ کو متحدہ عرب امارات کی جانب راغب کیا جا سکے۔ تاہم اب اس ویزے میں تبدیلی کرتے ہوئے گولڈن ویزا سکیم کے تحت دیے گئے ویزے کی مدت دس سال کر دی گئی ہے۔

گولڈن ویزا کاروبای حضرات، محققین، طبی شعبے سے منسلک افراد، سائنس اور متعلقہ شعبوں میں کام کرنے والے ماہرین، متحدہ عرب امارات میں سرمایہ لگانے والوں اور انتہائی باصلاحیت طلبا اور گریجویٹس کو دیا جاتا ہے۔

گولڈن ویزا رکھنے والوں کو بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔ اس ویزے کے حامل افراد کو اپنے کاروبار کی سو فیصد ملکیت حاصل ہو گی۔ اس سے قبل چھ ماہ تک یو اے ای سے باہر رہنے والوں کا حق ختم کر دیا جاتا تھا لیکن دس سالہ گولڈن ویزا سکیم میں یہ پابندی ختم کر دی گئی ہے۔ اس سکیم کے تحت تارکین وطن کے گھریلو مددگاروں کی تعداد کی حد کو ہٹا دیا گیا ہے۔

نئی سکیم کے تحت گولڈن ویزا رکھنے والے اپنے شریک حیات اور کسی بھی عمر کے بچوں کی یو اے ای میں کفالت کر سکتے ہیں۔ اگر گولڈن ویزا ہولڈر کی موت ہو جاتی ہے، تب بھی اس کے خاندان کے افراد ویزا کی مدت ختم ہونے تک وہاں رہ سکتے ہیں۔

گولڈن ویزا کے تحت سائنس، انجینئرنگ، میڈیسن، آئی ٹی، بزنس، ایڈمنسٹریشن اور ایجوکیشن سے متعلقہ ہنر مندوں کو متحدہ عرب امارات میں رہائش کی اجازت ہو گی۔ اس سے پہلے ایسے پیشہ ور افراد کو وہاں رہنے کے لیے ہر ماہ 50 ہزار درہم کمانا ضروری ہوتا تھا تاہم اب اس کو کم کر کے 30 ہزار درہم کر دیا گیا۔

مصنف کے بارے میں