ڈینگی وائرس نے حاملہ خواتین  کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی

ڈینگی وائرس نے حاملہ خواتین  کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی

ڈینگی وائرس حاملہ خواتین  کیلئے بھی خطر ناک  ثابت ہو سکتا ہے ۔ڈینگی میں خون میں موجود پلیٹلیٹس کم ہوجاتے ہیں جسکی وجہ سے مریض کے جسم کے کسی حصے سے خون آنا شروع ہو جاتا ہے ، خون بہنے کی وجہ سے بچے کی قبل از وقت پیدائش یااسقاط حمل کے خطرات میں بھی کئی گناہ اضافہ ہوجاتا ہے۔

   ماہر ین صحت کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین میں ڈینگی کے سبب تیز بخار کی شکا یت بچے کیلئے خطرناک  ہوسکتی ہے ،  اگر کسی حاملہ خاتون کو ایسا مسئلہ ہو تو  ان کو ڈینگی اور ملیریا کے لیئے تشخیصی ٹیسٹ کروانے کی ہدایت کی جاتی ہے ،بخار کی وجہ سے متاثرہ خاتون کی جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی پیدا ہوجاتی ہے،اگر متاثرہ خاتون  کا  بخار کم  نہ ہو ،  جسم میں پانی ، نمکیات اور پلیٹ لٹس کاؤنٹ کم ہوجائیں تو اس  کی وجہ سے  متاثرہ حاملہ خاتون اور نوزائیدہ بچے  دونوں کی جان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے  ڈینگی سے متاثرہ حاملہ خاتون  کے رحم، دماغ سمیت دیگر اعضاء سے اندرونی اور بیرونی طور پر زائد خون بہنے اور گردے خراب ہونے کے خدشات موجود ہوتے ہیں ۔ ایسی صورتحال میں ڈاکٹروں کو بیک وقت ماں اور بچے دونوں کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے،ان مسائل پر قابو پانے کے لیئے ہائی رسک مریض کو گائناکالوجسٹ ،ہیماٹولوجسٹ اور جنرل فیزیشن سمیت تمام ہی متعلقہ ماہرین طبی سہولیات فراہم کرتے ہیں

انہوں نے کہا کہ اگر حاملہ خواتین میں پلیٹ لیٹس کاؤنٹ 20 ہزار سے کم ہوجائیں اور متاثرہ خاتون میں مزید خون بہنے کے امکانات موجود ہوں تو مجبورا پلیٹ لیٹس لگانے پڑھتے ہیں، طبی ماہرین کی جانب سے مسلسل حاملہ خواتین کو پانی اور نمکیات کی سطح بڑھانے کی تجویز دی جاتی ہےجس کی وجہ سے ڈینگی  کے اثرات پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔