ترک صدر طیب اردگان کے فون کرنے پر سوچی نے عالمی امداد کی اجازت دے دی

ترک صدر طیب اردگان کے فون کرنے پر سوچی نے عالمی امداد کی اجازت دے دی

انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردگان نے برما کی حکمران آنگ سان سوچی کو فون کر کے مسلمانوں پر جاری تشدد پر اظہار تشویش کیا اور سوچی سے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کواس بات کی اجازت دی جائے کہ وہ روہنگیا کے مسلمانوں کی مدد کر سکیں۔

تفصیلات کے مطابق میانمار کی شمال مغربی ریاست راکھائن میں مسلمانوں پر تشدد کا سلسلہ جاری ہے ۔اس سلسلے میں ترک صدر رجب طیب ایردوان نے عید الاضحیٰ کے دوران بھی مسلم دنیا کے متعدد رہنماﺅں سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا تاکہ روہنگیا مسلمانوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس کے علاوہ ترک صدر نے ٹیلی فون پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریش سے بھی بات چیت کی تھی تاکہ میانمار حکومت پر دباﺅبڑھایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق رجب طیب ایردوان نے آنگ سان سوچی سے کہا ہے کہ تمام دنیا روہنگیا کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ”شدید فکرمند“ ہے۔ترک صدر کا مزید کہنا تھا، ”ہم ہر طرح کی دہشت گردی اور عام شہریوں کے خلاف ہونے والے آپریشن کی مذمت کرتے ہیں۔ میانمار میں انسانی صورتحال انتہائی سنگین ہوتی جا رہی ہے، جس سے نفرت جنم لے رہی ہے۔“اس دوران آنگ سانگ سوچی نے راکھائن میں عالمی امداد کی اجازت بھی دے دی جبکہ ترک صدر نے ایک ہزار ٹن امداد بھیجنے کا اعلان کردیا۔