اینٹی بایوٹکس کے مختلف مجموعوں کو تیز بنا کر بیماریوں سے موثر انداز میں لڑا جا سکتا ہے

 اینٹی بایوٹکس کے مختلف مجموعوں کو تیز بنا کر بیماریوں سے موثر انداز میں لڑا جا سکتا ہے

لاس اینجلس: مختلف امراض کے جراثیم تبدیل ہو کر اینٹی بایوٹکس کی صورت میں  ہمارے مدافتی نظام کو ناکارہ بنا رہے ہیں ،ہمارے  ہاتھوں میں موجودہ اینٹی بایوٹکس کے مختلف مجموعے  تیز بنا کر بیماریوں سے موثر انداز میں نپٹا جا سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس  کے ماہرین نے ایک وقت میں چار سے پانچ دواؤں کو باہم ملایا اور ان کے 8000 سے زائد مجموعے نوٹ کیے تو معلوم ہوا کہ جراثیم کے مزید ہوشیار اور طاقت ور  ہونے سے قبل یہ مجموعے اینٹی بایوٹکس کا کام مؤثر انداز میں کرسکیں گے۔

ماہرین نے پہلے سے موجود اینٹی بایوٹکس کو مختلف انداز میں ملاکر ان کی آزمائش کی اور انہیں کئی امراض کے جراثیم کے مقابلے میں مؤثر پایا ہے۔ یہ حیرت انگیز بات ہے کیونکہ دواؤں کو باہم ملاپ سے اکثر ان کی تاثیر کم ہوجاتی ہے لیکن اینٹی بایوٹکس کے معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔

تحقیقی رکن پامیلا ییح نے کہا کہ عموماً ایک یا دو دواؤں کو باہم ملایا جاتا ہے لیکن ہم نے کئی دواؤں کو ملاکر ہزاروں ممکنہ ’کاک ٹیل اینٹی بایوٹکس‘ پر کام کیا۔ اس طرح دواؤں کی مقدار کم اور زیادہ کرکے 18 ہزار سے زائد علیحدہ علیحدہ مجموعوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔نتائج سے ثابت ہوا کہ جب چار دواؤں کو ملایا گیا تو اس کے 1,676  مجموعوں نے  مشہور ای کولائی بیکٹیریا سے لڑنے میں بہتر کارکردگی دکھائی۔

ماہرین نے کہا ہے کہ انسانوں پر ان کی آزمائش ابھی بہت دور ہے کیونکہ یہ تجربات صرف تجربہ گاہوں میں جراثیم پر ہی کئے گئے ہیں اور وہ بھی صرف ایک قسم کے بیکٹیریا یعنی ای کولائی پر آزمائے گئے ہیں۔ تاہم اس تحقیق سے یہ بات غلط ضرور ثابت ہوئی کہ اینٹی بایوٹکس دواؤں کے مجموعے بے کار ہوں گے کیونکہ ہزاروں مفید کاک ٹیل کی افادیت واضح طور پر سامنے آچکی ہے۔