طالبان حکومت میں ملا حسن اخوند کو سربراہ مملکت بنانے کا فیصلہ: ذرائع  

Taliban government decides to make Mullah Hassan Akhund head of state: Sources
کیپشن: فائل فوٹو

کابل: طالبان نے اپنی حکومت سازی کیلئے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ آج اس کا اعلان کیا جانا تھا تاہم اسے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی حکومت کے سربراہ ملا ہیبت اللہ نہیں بلکہ محمد حسن اخوند ہونگے۔

ذرائع کے مطابق طالبان کی سینئر قیادت نے ملا محمد حسن اخوند کو نئی حکومت کا سربراہ بنانے کی خبروں کی تصدیق کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اپنے ساتھیوں کیساتھ طویل مشاورت کے بعد محمد حسن اخوند کو رئیس الوزرا یا رئیس الجمہور نامزد کیا ہے۔ ملا عبداالسلام اور ملا برادر ان کے نائب کے طور پر کام سرانجام دیں گے۔

یہ بات ذہن میں رہے کہ ملا محمد حسن اخوند کے پاس اس وقت طالبان کی رہبری شوریٰ کے سربراہ کی حیثیت سے ذمہ داریاں ہیں۔ ان کا شمار طالبان کے بانیوں میں ہوتا ہے۔ ان کا آبائی علاقہ بھی قندھار ہے جہاں سے طالبان کی تحریک کا آغاز ہوا تھا۔

ایک طالبان رہنما نے نجی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا ہے کہ محمد حسن اخوند کا کوئی عکسری پس منظر نہیں بلکہ ایک مذہبی رہنما ہیں۔ ان کو طالبان میں ان کی دینداری اور کردار کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ وہ اپنی معتبر ساکھ کی وجہ سے گزشتہ بیس سالوں سے رہبری شوریٰ کے سربراہ ہیں۔

ملا حسن اخوند طالبان کے امیر شیخ ہیبت اللہ کے قریبی ساتھی ہیں۔ انہوں سابقہ طالبان حکومت میں اہم عہدوں پر کام کیا تھا۔ انہیں پہلے وزیر خارجہ بنایا گیا تھا۔

اس کے علاوہ سراج الدین حقانی کو وزیر داخلہ بنانے کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے۔ انہیں پکتیہ، پکتیکا، خوست، گردیز، ننگر ہار اور کنڑ میں گورنرز نامزد کرنے کا اختیار بھی دیدیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کے بانی ملا عمر کے صاحبزادے ملا یعقوب کو وزیر دفاع بنانے کی حتمی طور پر منظوری دی گئی ہے۔