افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال،امن و امان کا استحکام ضروری ہے، وزیراعظم

افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال،امن و امان کا استحکام ضروری ہے، وزیراعظم
کیپشن: افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال،امن و امان کا استحکام ضروری ہے، وزیراعظم
سورس: فوٹو/ اسکرین گریب

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے اطالوی وزیر خارجہ لیوگی ڈی مائیو کیساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ عالمی برادری افغان عوام کے ساتھ یکجہتی کرے۔

اطالوی وزیر اور عمران خان کی ملاقات میں دوطرفہ باہمی تعلقات اور افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال گیا۔ عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں طویل تنازع اور عدم استحکام کی وجہ سے پاکستان کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ایک پرامن، محفوظ اور مستحکم افغانستان پاکستان اور علاقائی ممالک کے بہترین مفاد میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال،امن و امان کا استحکام ضروری ہے۔ کسی بھی بحران سے بچنے کے لیے معاشی استحکام ترجیح ہونی چاہیے۔

وزیراعظم نے مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اٹلی پاکستان تجارت، سرمایہ کاری اور دفاع میں اہم شراکت دار ہیں۔ اطالوی وزیر خارجہ نے انخلاء کی کارروائیوں میں سہولت فراہم کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے لیے اٹلی کے عزم پر زور دیا۔

اطالوی وزیر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کو اٹلی کے دورے کی دعوت دی۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی اطالوی ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت بھجوائی ہے۔

لیوگی ڈی مائیو نے اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات وزارتِ خارجہ میں ہوئے اور پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ اطالوی وفد کی قیادت ہم منصب لیوگی دے مایو کر رہے تھے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کورونا وبا کے دوران قیمتی جانوں کے نقصان پر اطالوی ہم منصب کے ساتھ اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ جس طرح اٹلی نے کورونا وبا کے پھیلائو کو روکنے کیلئے موثر اقدامات کئے وہ قابل تحسین ہیں جبکہ ہمیں پاکستان میں محدود وسائل کے باوجود سمارٹ لاک ڈائون کے ذریعے اس وبا پر قابو پانے اور اس کے پھیلائو کو روکنے میں کافی مدد ملی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، اٹلی کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی سطح پر پاکستان اور اٹلی کے درمیان مربوط اشتراک، مستحکم تعلقات کا مظہر ہے،اہم علاقائی و عالمی امور پر پاکستان اور اٹلی کے نقطہ نظر میں مماثلت حوصلہ افزا ہے۔

وزیر خارجہ نے، جی ایس پی پلس اسٹیٹس اور فیٹف کے حوالے سے، اٹلی کی جانب سے پاکستان کی حمایت پر اطالوی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان یورپی یونین کے بہت سے ممالک کے سربراہان مملکت کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر رابطے میں ہیں۔مجھے یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل سمیت کئی یورپی وزرائے خارجہ کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ ءخیال کا موقع مل چکا ہے۔

وزیر خارجہ نے اٹلی کی جی 20 کی صدارت سنبھالنے پر،اطالوی وزیر خارجہ کو مبارکباد دی اور کہا کہ جی 20 کی طرف سے افغانستان کی صورتحال پر کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ خوش آئند ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے گذشتہ چار دہائیوں سے افغانستان میں جاری خانہ جنگی اور بدامنی کے مضمرات کا سامنا کرتا آ رہا ہے،افغانستان میں اگست کے وسط میں رونما ہونے والی تبدیلیوں نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔افغانستان کے حوالے سے لگائے گئے تمام اندازے اور پشین گوئیاں غلط ثابت ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں اہم بات جنگ کے خاتمے سے افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کی امید کا پیدا ہونا ہے،طالبان قیادت کی جانب سے جنگ کے خاتمے، عام معافی، افغانوں کے حقوق کے تحفظ، اور افغان سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہ کرنے کے حوالے سے سامنے آنے والے بیانات، حوصلہ افزاءہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، افغان شہریوں کی جان و مال اور حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ، افغانستان میں اجتماعیت کی حامل حکومت کا متمنی ہے،افغانستان کے لوگ گذشتہ چالیس سالوں سے جنگ و جدل کا سامنا کرتے آئے ہیں۔ افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں عالمی برادری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ افغانوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان میں امن کی بحالی اور انسانی بنیادوں پر افغانوں کی مالی معاونت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ افغانستان میں خانہ جنگی، مہاجرین کی یلغار جیسے خطرات پیدا نہ ہوں،ہمیں اس موقع پر امن مخالف عناصر(اسپائیلرز) پر بھی کڑی نظر رکھنا ہوگی جو افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے متحرک ہیں۔

وزیر خارجہ نے اطالوی ہم منصب کو اپنے حالیہ چار ملکی دورے کے حوالے سے کہا کہ میں نے تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران کی قیادت کے ساتھ، افغانستان کی صورتحال کے تناظر میں درپیش چیلنجز اور علاقائی سطح پر متفقہ لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے مشاورت کی اور انہیں پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کا فائدہ پورے خطے کو یکساں طور پر ہو گا،پاکستان نے مختلف ممالک کے 12000 شہریوں کو کابل سے انخلائ میں معاونت فراہم کی اور پاکستان، انخلاء کے عمل میں مدد کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہے۔اطالوی وزیر خارجہ نے افغانستان سے انخلائ کے عمل میں اطالوی شہریوں کی معاونت پر پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور اٹلی کے درمیان پارلیمانی روابط کے فروغ،دو طرفہ تعلقات کے استحکام اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے مشترکہ کوششیں بروئے کار لانے کے عزم کا اظہار کیا۔