زمین جیسے سیارے کی گیسوں پر مشتمل فضا دریافت

زمین جیسے سیارے کی گیسوں پر مشتمل فضا دریافت

لندن: برطانوی سائنسدانوں نے کرہ ارض جیسے سیارے کی گیسوں پر مشتمل فضا دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سائنس دانوں نے کہا ہے کہ انہوں نے کرہ ارض جیسے ایک سیارے جی جے 1132 بی کے آس پاس آب و ہوا پر پر مشتمل فضا دریافت کی ہے۔ ماہرین نے جی جے 1132 بی نامی سیارے کا مشاہدہ کیا ہے جو جسامت میں زمین سے 1.4گنا بڑا اور 39 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔

مشاہدے سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ کرہ ارض جیسے سیارہ سپر ارتھ پر گیسوں کی ایک موٹی پرت موجود ہے جو پانی ، میتھین گیس یا پھر دونوں کا مرکب ہے۔آب و ہوا پر مشتمل کسی فضا کی دریافت اور اس کی خوبیوں کا علم نظام شمشی کے باہر کی دنیا میں زندگی کی تلاش سے متعلق ایک اہم قدم ہے۔

لیکن ایسا نہیں لگتا کہ یہ دنیا رہنے کے قابل ہوگی کیونکہ وہاں پر درجہ حرارت 370 ڈگری سینٹی گریڈ کے لگ بھگ ہے۔اس تحقیق میں شامل کیلی یونیورسٹی کے ڈاکٹر جان ساؤتھ ورتھ کا کہنا ہے کہ ان کے علم کے مطابق زمین پر سب سے زیادہ گرم علاقہ جہاں زندگی ممکن ہوسکتی ہے 120 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہے اور یہ درجہ حرارت اس سیارے سے کافی کم ہے۔

سیارہ جی جے 1132بی کو 2015 میں دریافت کیا گیا تھا۔اس سیارے کا غور سے مشاہدہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ اس پر بھاپ یا میتھین گیس کی موٹی فضا پائی جاتی ہے۔ڈاکٹر ساوتھورتھ کا کہنا ہے کہ یک امکانیہ بھی ہے کہ یہ گرم بھاپ والی فضا کی ایک آبی دنیا ہوسکتی ہے۔'محقیقین کا کہنا ہے کہ اس سیارے پر شدت کی گرمی کے سبب زندگی کا امکان تو کم ہی ہے لیکن آب و ہوا پر مشتمل ایک نئی فضا کی دریافت نظام شمشی سے باہر کی دنیا میں زندگی کی تلاش کی سمت میں کافی حوصلہ بخش قدم ہے۔

ڈاکٹر ساؤدورتھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے جو دکھایا ہے وہ یہ کہ نچلے درجے کے ستاروں کے درمیان سیارے پر آب و ہوا پر مستقل فضا ہوسکتی ہے اور چونکہ ایسے بہت سے سیارے ہیں اس لیے اس بات کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ کسی ایک پر زندگی بھی ممکن ہو۔لندن میں رائل آبزرویٹری گرین وچ سے وابستہ میرک کوکلا نے اس تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ تصور کے لیے بہت اچھا پروف ہے۔'

مصنف کے بارے میں