اسرائیلی وزیراعظم بھی پارلیمنٹ میں اکثریت کھو بیٹھے

اسرائیلی وزیراعظم بھی پارلیمنٹ میں اکثریت کھو بیٹھے

یوروشلم: اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ پارلیمنٹ میں اکثریت کھو بیٹھے جس کے بعد ان کی حکومت ختم ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ کی ایک خاتون ممبر  ادت سلمان مذہبی اختلاف  کے باعث گزشتہ روز حکومت سے علیحدہ ہو گئیں جس کے بعد حکومت کو پارلیمنٹ میں اکثریت سے ہاتھ دھونا پڑ گیا۔خاتون رکن  کی علیحدگی کے بعد محض ایک سال پہلے بننے  والی حکومت کو دوبارہ الیکشن کی طرف جانا پڑ سکتا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ادت سلمان نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اسرائیلی ریاست کے یہودی تشخص کو نقصان پہنچانے میں مددگار نہیں بن سکتیں اور وہ دائیں بازو کی حکومت تشکیل دینے میں مدد دیں گی۔

واضح رہے کہ حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے والی ادت سلمان کا  تعلق موجودہ اسرائیلی وزیراعظم  نفتالی بینٹ کی مذہبی جماعت یمینا پارٹی سے ہے۔ خاتون رکن نے سرکاری ہسپتالوں میں خمیر سے تیار شدہ خوراک کی تقسیم کی مخالفت کی تھی جو یہودی عقائد کے خلاف تھی اور اسی مذہبی اختلاف کے باعث حکومت سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا۔

خیال رہے کہ خاتون رکن کے ساتھ چھوڑنے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینٹ اکثریت تو گنوا بیٹھے ہیں تاہم وہ  وزیراعظم رہیں گے لیکن ان کی 60ممبران پر مشتمل حکومت 120ارکان کے پارلیمان میں معلق رہے گی، ابھی یہ واضح نہیں کہ اسرائیلی پارلیمان میں حزب اختلاف جماعتوں کے پاس اتنی حمایت ہے کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک پیش کر سکے اور تین برس میں پانچویں مرتبہ انتخابات کروا سکے۔

یاد رہے کہ اسرائیل میں گزشتہ دو سال کے دوران  چار مرتبہ انتخابات ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس ایک غیر فطری اتحاد بنا کر نفتالی بینٹ نے سابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے 12 سالہ اقتدار کا خاتمہ کر دیا تھا۔

مصنف کے بارے میں