سیاسی حمام میں سب ننگے

سیاسی حمام میں سب ننگے

سابق وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان نواز شریف کی عدالتی نااہلی کے بعد ملکی سیاست میں ہیجان کی سی کیفیت پیدا ہوچکی ہے اور بات سیاست کی حدود پھلانگ کر اخلاقیات کو پامال کرنے کی انتہا کو پہنچ گئی ہے۔ایک طرف عبوری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اپنے عہدے کا صدر مملکت سے حلف لے رہے تھے تو دوسری طرف پی ٹی آئی کی ایک اور باغی رہنما اور ایم این اے عائشہ گلالئی نے اچانک دبنگ انٹری دیتے ہوئےمیڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی۔

عائشہ گلالئی  کے عمران خان پر الزامات نے سیاست  کو ایک نئی سڑک پر گامزن کردیا ہے جس کے بعد ایک تو بہت سے قومی ایشوز پر توجہ ہٹا دی گئی دوسرا سیاست میں عورت کا کردار ایک بار پھرمشکوک ہوگیا۔

 دوسری جانب پی ٹی آئی  کی سوشل میڈیا بریگیڈ نے محاذ سنبھالتے ہوئے نت نئے الزامات گھڑنے شروع کردیئے جس سے نئی سازشی  تھیوریز جنم لینے لگ پڑیں۔پی ٹی آئی نے تو اس ساری صورتحال کو سازش کا نام دیتے ہوئےحکومتی پارٹی نون لیگ کو مورد الزام ٹھہرا دیا ،قصہ مختصر اب تحریک انصاف کی جانب سے بھی عائشہ گلالئی کے جواب میں عائشہ احد ملک کو 7سال بعد نئے میک اپ کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کردیا گیا ہے۔

عائشہ احد ملک کوانصاف دلانے کیلئے پی ٹی آئی کی خواتین فردوس عاشق اعوان اور ڈاکٹر یاسمین راشد  سامنے آئیں اور انہوں نے دھواں دار پریس کانفرنس کر ڈالی۔ایک عام پاکستانی کے سوچنے کی بات صرف قتنی ہے کہ ہمارے سیاستدان اس نہج تک پہنچ چکے ہیں کہ اپنی  نجی زندگیوں کو سر بازار لانے پر تل گئے ہیں،دونوں عائشائوں کے بعد اب پنڈورا باکس کھلنے جارہے ہیں اور اس سیاسی حمام میں کئی اور معروف شخصیات اور اس ملک کے شرفاء ننگے ہونے جارہے ہیں جس کے باعث کافی چہروں نے چپ سادھ لی ہے۔

ق لیگ کے سینئر رہنما بشارت راجہ بھی اس حمام میں شامل ہوچکے ہیں اور میرے خیال میں اب ایک اور کتاب کا مواد تیار ہورہا ہے جس کا نام ہوگا’پارلیمنٹ سے بازار حسن حصہ دوئم‘۔عام پاکستانی سیاست اور سیاستدان  دونوں سے پہلے ہی بیزار ہے اوپر سے روز ہوتا یہ تماشہ انہیں مزید شرمندہ کرتا جارہا ہے۔ عورت کی تذلیل تو ویسے بھی ہمارے معاشرے میں عام سی بات ہے لیکن یہ سیاستدان اور اوپر سے خواتین سیاستدانوں کی یہ باتیں سن کر ہر عزت دار انسان شرم سے پانی پانی ہورہا ہے کہ کس طرح ہمارے یہ سیاستدان جن کو ہم ووٹ دیکر منتخب کرتے ہیں ہماری ہی مائوں ،بہنوں اور بیٹیوں کی تذلیل کرتے ہیں۔

اس ساری صورتحال کو سامنے رکھا جائے تو ان سب میں سب سے زیادہ نقصان کس کا ہوگا؟ہمارے سیاستدانوں کا ،میرے خیال میں نہیں ،ان سب میں سب سے زیادہ نقصان ایک عورت کا ہی ہوگا اس عورت کا جو بول پڑے تو بھی بری بنتی ہے اور جو نہ بولے تو بھی زمانے کی زیادتیوں کانشانہ بنتی ہے۔

انکوائریاں ہوں تب بھی عزت حوا کی بیٹی کی پامال ہوتی ہے اور انکوائریاں نہ ہوں تب بھی جرم دار عورت ہی ٹھہرائی جاتی ہے۔اب جو کلچر متعارف کروا دیا گیا ہے اس کو دیکھتے ہوئے نہ تو کہیں کوئی لیڈر شپ نظر آرہی ہے اور نہ ہی کہیں قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جارہا ہے بلکہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے شطرنج کے مہروں کو پیٹنے کی بھونڈی اور گندی تدبیریں کی جارہی ہیں مگر ان سب سے حاصل کچھ بھی نہیں ہوگا ۔ سوائے ایک عورت کی تذلیل کے ۔

پاکستان کا شہری ہونے کے ناطے دوسرے لوگوں کی طرح میری بھی یہ رائے ہے کہ عائشہ گلالئی کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے اور جو بھی قصور وار ثابت ہو اسے کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہئے اور دوسری طرف عائشہ احد کو بھی انصاف دلانے کے کیلئے اقدامات کئے جائیں چاہے پھر وہ حمزہ شہباز شریف ہو یا پھر کوئی اور مگر اب بیچاری عورت کی حرمت کو اور پامال نہیں ہونا چاہیے۔اللہ وطن عزیز کو دشمن کی بری نظروں سے محفوظ رکھے اور ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں کو عقل و فہم اور شعور دے ۔آمین!

بلاگ لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہے۔نیونیوز نیٹ ورک کا بلاگر کی رائے  اور نیچے آنے والے کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
 

محمد ندیم میاں سوشل ورکر اور بلاگر ہیں