ریلوے کے پاس مجموعی طور پر 440 ریلوے انجنوں میں سے صرف 280 قابل استعمال

ریلوے کے پاس مجموعی طور پر 440 ریلوے انجنوں میں سے صرف 280 قابل استعمال

اسلام آباد : پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ پی اے سی کو وزارت ریلوے کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ ریلوے کے پاس مجموعی طور پر 440 ریلوے انجن ہیں جن میں سے صرف 280 قابل استعمال حالت میں ہیں ¾ریلوے ملازمین کی تعداد کم ہو کر 76019 ہو گئی ہے۔

اسی طرح 1999ءمیں مال بردار بوگیوں کی تعداد 23906 تھی جو اب کم ہو کر 15615 رہ گئی ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں 131 ریلوے اسٹیشن ختم کر دیئے گئے۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تین سال سے حکومتی اہداف سے زیادہ منافع کما رہے ہیں۔ کمیٹی کے ارکان نے ریلوے اسٹیشن کی تعداد میں کمی پر ریلوے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ ریلوے اسٹیشنز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سفری سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ایشیاءکی سب سے بڑی لوکوموٹو فیکٹری پاکستان میں ہے، اس کی حالت اتنی خراب کیوں ہے۔ پی اے سی نے اس معاملہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ریلوے کا نظام کار جس قدر جلد ممکن ہو، بہتر بنایا جائے۔

مصنف کے بارے میں