پاناما لیکس کی دلدل میں حکمران ٹولے کا جہاز دھنس گیا ہے، سینیٹر سراج الحق

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی دلدل میں حکمران ٹولے کا جہاز دھنس گیا ہے، وزیراعظم کو کمیشن کے قیام کے بعد اپنے سرکاری اختیارات استعمال نہیں کرنے چاہئیں

پاناما لیکس کی دلدل میں حکمران ٹولے کا جہاز دھنس گیا ہے، سینیٹر سراج الحق

اسلام آباد :  امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی دلدل میں حکمران ٹولے کا جہاز دھنس گیا ہے، وزیراعظم کو کمیشن کے قیام کے بعد اپنے سرکاری اختیارات استعمال نہیں کرنے چاہئیں تاکہ وہ کمیشن کی کارروائی پر اثرانداز نہ ہو سکیں اور انصاف کے تقاضے پورے ہوں اس فیصلے سے عوام مطمئن بھی ہوں گے اور تحقیقات کے بعد جو فیصلہ سامنے آئے گا اس کے دور رس نتائج ہونگے.

پانامالیکس معاملہ میں حکمران ٹولے کے پاس بچنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ راستہ صرف سچ کا راستہ ہے، ملک سے کرپشن کی برائی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لئے اس معاملہ میں کمیشن تشکیل دیا جائے۔سیاسی رہنماؤں اپنے گوشواروں میں الندن لیکس اور پانامہ لیکس کے اثاثے ظاہر نہیں کئے اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ درست انداز میں تحقیقات کی جائیں اگر ایسا ہوا تو آئین کے آرٹیکل 62، 63 کے تحت بہت سے لوگ نااہل ہو سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ کیس کے معاملات درست سمت میں جا رہے ہیں، سپریم کورٹ میں سب سے پہلے جماعت اسلامی نے کیس دائر کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ ملک سے کرپشن کی برائی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لئے اس معاملہ میں کمیشن تشکیل دیا جائے، جماعت اسلامی کو سپریم کورٹ پر مکمل اعتماد حاصل ہے اس کے علاوہ کوئی اور آپشن بھی موجود نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ میں محسوس کرتا ہوں کہ پانامہ لیکس کی وجہ سے حکومت کا اخلاقی جواز ختم ہو چکا ہے۔ آف شور کمپنیوں کی وجہ سے حکمران ٹولہ بہت بدنام ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ہم چاہتے ہیں کہ پانامہ لیکس میں جن لوگوں کا نام آیا ان سب کا احتساب ہو لیکن آغاز حکمران خاندان سے ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اور حکومت کے ٹی او آرز کے بجائے کمیشن کے ٹی او آرز سپریم کورٹ خود بنائے کیونکہ اپوزیشن کے ٹی او آرز پہلے حکومت نے تسلیم نہیں کئے اور کمیشن کے لئے محدود وقت مقرر ہونا چاہئے تاکہ کم از کم وقت میں اس معاملے کا فیصلہ ہو سکے۔ ہم چاہتے ہیں کہ نوازشریف اور ان کے خاندان کا پہلے احتساب ہو کیونکہ وزیراعظم نے کسی حد تک اعتراف بھی کیا ہے کہ ان کے بچوں کی آف شور کمپنیاں ہیں اور انہوں نے خود کو احتساب کے لئے پیش بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو کمیشن کے قیام کے بعد اپنے سرکاری اختیارات استعمال نہیں کرنے چاہئیں تاکہ وہ کمیشن کی کارروائی پر اثرانداز نہ ہو سکیں اور انصاف کے تقاضے پورے ہوں اس فیصلے سے عوام مطمئن بھی ہوں گے اور تحقیقات کے بعد جو فیصلہ سامنے آئے گا اس کے دور رس نتائج ہونگے۔ پوری دنیا میں یہ پریکٹس ہے کہ اگر تحقیقات جاری ہوں تو حکمران اپنے اختیارات استعمال نہیں کرتے۔