'نیب کا قانون ہی غلط ہے، ہم بھگت چکے ہیں اور باقی بھی بھگتیں'

'نیب کا قانون ہی غلط ہے، ہم بھگت چکے ہیں اور باقی بھی بھگتیں'
کیپشن: آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق ہمارے دور میں معیشت کی گروتھ 6.6 فیصد رہی، نواز شریف۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف آج خوب برسے۔ کہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں دنیا نے معیشت کی تعریف کی اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو 19 ہزار سے 53 ہزار پر لے گئے تھے جبکہ ہمارے 4 سال میں ڈالر اتنا نہیں بڑھا جتنا اس حکومت کے چند ماہ میں بڑھ گیا ہے۔

کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے  ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ ڈالر بڑھے اور وزیراعظم کو پتا نہ ہو کیونکہ ہمارے دور میں میرے فیصلے کے بغیر ڈالر 10 پیسے بھی نہیں بڑھا۔ مجھے نہیں پتا   کہ ڈالر کو نچلی سطح پر رکھنے کے لیے مصنوعی طریقہ کار کیا ہے لیکن اگر ہم نے ڈالر کو نیچے رکھنے کے لیے مصنوعی طریقہ اختیار کیا تھا تو موجودہ حکومت بھی کر لے۔

سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ملک میں جاری دہشت گردی پر ہماری حکومت نے قابو پا لیا تھا اور کراچی شہر کو پُرامن بنایا تھا، اس کی مثال یہ ہے کہ شہباز شریف کراچی گئے بھی نہیں پھر بھی فیصل واؤڈا سے 500 ووٹوں سے ہارے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا تھا اور آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق ہمارے دور میں معیشت کی گروتھ 6.6 فیصد رہی۔ ہمارے دور میں ٹماٹر 20 روپے کلو تھا اور اب 200 سے زیادہ ہے۔ گیس اور کھاد   کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہو گیا ہے اور دنیا میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے لیکن یہاں بڑھ جاتی ہے۔

 سابق وزیراعظم نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت یوٹرن سے نہیں سچ بولنے اور کام کرنے سے مستحکم ہوتی ہے، جب کہ ملکی معیشت موجودہ حکومت کے سوا ہر چیز   کی متحمل ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کو میں نے نہیں مشرف نے بنایا اور نیب کا قانون ہی غلط ہے۔ پوچھتے ہیں آپ کی فیملی 1999 میں کیوں باہر گئی ۔ مشرف نے جلاوطن کیا تھا خود مرضی سے نہیں گئے۔

نواز شریف نے کہا کہ کوئی تو پوچھے احتساب کس طرح ہو  رہا ہے اور نیب جس طرح ہے اسی طرح رہنا چاہیے کیونکہ ہم بھگت چکے ہیں اور باقی بھی بھگتیں۔ سابق وزیراعظم نے مطالبہ کیا   کہ نیب عمران خان کے ہیلی کاپٹر کا بھی احتساب کرے اور نیب عمران کے باقی خاندان کے ذرائع آمدن کا بھی احتساب کرے کیونکہ ہمارا تو ذرائع آمدن کا ریکارڈ 1937 سے موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں آنے سے پہلے زیادہ خوشحال تھے اور سیاست میں آنے کے بعد پریشانیوں میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا بہت ساری چیزوں کو میں بھی محسوس کرتا ہوں، مجھے اور شہباز شریف اس سزا کے مستحق نہیں تھے جو دی گئی۔ بیرون ملک موجود تھا تو سزا دی گئی اور بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر آیا اور ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔