وزارت خارجہ کی چین ،روس ،سعودی عر ب ،ترکی کو چھوڑ کر امریکی کیمپ میں جانے کی سفارش 

US Joe Biden, China Xi, PMIK, Imran Khan,

اسلام آباد:امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے جمہوریت کے موضو ع پر بلائی جانے والی کانفرنس میں جہاں بڑے بڑے ممالک (چین ،روس ،سعودی عرب ،ترکی)کے سربراہوں کو شرکت کی دعوت  نہیں دی گئی وہیں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو دعوت نامہ موصول ہو چکا جس پر وزارت خارجہ نے اپنی سفارش میں چین ،روس ،سعودی عر ب اور ترکی کو چھوڑ کر کانفرنس میں شرکت کی سفارش کر دی ۔

امریکی صدرجوبائیڈن کی جانب سے جمہوریت کے موضوع پر بلائی گئی ورچوئل سربراہ کانفرنس 9 اور 10 دسمبر 2021کو ہو رہی ہے ،ورچوئل سربراہ کانفرنس میں 110 ممالک کو مدعو کیا گیا ہے۔ چین، روس، ترکی سمیت  کئی ایک ممالک کو مدعو نہیں کیا گیا ہے جس کے باعث پاکستان بھی سربراہ کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہے ۔

دوسری طرف وزارت خارجہ کے حکام نے ورچوئل کانفرنس کے حوالے سے وزیراعظم کوبریفنگ دیتے ہوئے کانفرنس میں شرکت کی سفارش کی ہے ،وزارت خارجہ کی سفارش کے باوجود پاکستان نے ورچوئل سربراہ کانفرنس میں شرکت کرنے یانہ کرنے کا فیصلہ ابھی نہیں کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کےلیے چین روس ،سعودی عرب اور ترکی کو چھوڑ کر کانفرنس میں شرکت کرنے کا فیصلہ آسان نہیں ہے۔کانفرنس میں جنوبی ایشیا سے صرف چار ممالک ہندوستان، پاکستان، نیپال اور مالدیپ کو مدعو کیا گیا ہے۔بنگلہ دیش اور سری لنکا میں جمہوریت کے باوجود انھیں جمہوریت کے موضوع پر ہونے والی سربراہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہے ۔

مشرق وسطی سے اسرائیل اور عراق کے علاوہ کسی بھی ملک کو سربراہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہے ۔ سعودی عرب ،ایران، مصر، متحدہ عرب امارات اور اردن سمیت کسی بھی خلیجی ملک کو مدعو نہیں کیا گیا ۔امریکی صدر بائیڈن نے تائیوان کو ایک ماڈل جمہوریت قرار دیتے ہوئے ورچوئل کانفرنس میں مدعو کیا ہے جس پر چین میں سخت غصہ پایا جاتا ہے ،چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے ،پاکستان بھی تائیوان کو چین کا حصہ تسلیم کرتا ہے۔

 ذرائع کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے مابین افغانستان کے مسئلہ پر پائی جانے والی کشیدگی بھی پاکستان کو سوچنے پر مجبور کر رہی ہے،امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے عمران خان کو فون نہ کرنا بھی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

ذرائع  کے مطابق پاکستان امریکہ کے ساتھ اختلافات کے باوجود واشنگٹن کے ساتھ وسیع البنیاد تعلقات برقرار رکھنے کا خواہاں ہے۔ پاکستان اس تاثر کو بھی زائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ مکمل طور پر چینی کیمپ میں شامل ہو رہا ہے۔