دہشتگردوں کو سزا دینے والی فوجی عدالتوں کی مدت ختم، مقدمات انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں چلیں گے

دہشتگردوں کو سزا دینے والی فوجی عدالتوں کی مدت ختم، مقدمات انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں چلیں گے

اسلام آباد؛ دہشتگردوں کو سزا دینے والی فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہو گئی فوجی عدالتیں آج سے دہشتگردوں کے مقدمات نہیں سن سکیں گی۔ اس حوالے سے وزیر داخلہ چودھری نثار نے بتایا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ فوجی عدالتیں دو سال کی مدت کےلئے قائم کی گئی تھیں اب ایسے مقدمات انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں چلیں گے۔ فوجی عدالتیں سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے قائم کی گئی تھیں۔ فوجی عدالتوں کی مدت گزشتہ روز 12بجے رات ختم ہو گئی۔
 فوجی عدالتوں کو اب تک 275 کیسز ریفر کئے گئے ہیں۔ ان عدالتوں نے 161 افراد کو سزائے موت اور 116 افراد کو عمر قید و دیگر سزائیں سنائی ہیں۔ 12مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ 127 سزا پانیوالوں نے سویلین عدالتوں میں اپیلیں کی ہیں۔

سانحہ آرمی پبلک سکول کے بعد دہشتگردوں کے مقدمات فوری نمٹانے کیلیے خصوصی عدالتوں کا قیام 21 ویںترمیم کے تحت ایکٹ 2015 کے ذریعے عمل میں لایا گیا تھا جس کی مدت آج ہفتے کو مکمل ہوگی۔

یہ عدالتیں وزیراعظم نوازشریف کی صدارت میں ہونے والی اے پی سی کے متفقہ فیصلوں کے بعد 7 جنوری 2015 کو قائم کی گئی تھیں۔ فوجی عدالتوں نے اپنی2 سالہ مدت کے دوران 275 دہشت گردوں کو سزائیں دیں،161 دہشتگردوں کو پھانسی جبکہ113 میں سے بیشتر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

دریں اثناء برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانون بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا ہے کہ نئی قانون سازی کے لیے مسودہ تیار کیا جا رہا ہے اگر سیاسی جماعتیں فوجی عدالتوں میں توسیع کے لیے ساتھ نہیں دیتیں تو اگلے چند دنوں میں مسودہ پیش کر دیا جائیگا۔

مصنف کے بارے میں