عدالت نے عزیر بلوچ کو تین مقدمات میں بری کر دیا

عدالت نے عزیر بلوچ کو تین مقدمات میں بری کر دیا
کیپشن: عدالت نے عزیر بلوچ کو تین مقدمات میں بری کر دیا
سورس: فائل فوٹو

کراچی: عدالت نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف تین مقدمات کا فیصلہ سنا دیا ۔ ایڈشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جوڈیشل کمپلیکس میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف کیسز کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت استغاثہ عزیر بلوچ کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا جس کے بعد عدالت نے عزیر بلوچ کو تین مقدمات میں بری کر دیا۔ عزیر بلوچ کو پولیس مقابلہ، اقدام قتل اور ہنگامہ آرائی کے تین مقدمات میں بری کیا گیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ شواہد کے بغیر ملزم کو سزا نہیں دے سکتے۔

پراسیکیوشن ملزم کے خلاف گواہ پیش کرنے میں ناکام ہوئی۔ عدالت نے کہا کہ ملزم اگر کسی اور کیس میں نامزد نہ ہو تو جیل سے رہا کیا جائے۔ عزیر بلوچ کے شریک ملزمان پہلے سے ان مقدمات میں بری ہو چکے ہیں۔

خیال رہے کہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف یکم اپریل 2012 کو تھانہ کلا کوٹ میں پولیس مقابلہ اور اقدام قتل کا مقدمہ درج تھا۔ پولیس کے مطابق عزیر بلوچ و دیگر 9 ملزمان کلا کوٹ کے علاقہ میں موجود تھے۔ ملزمان نے جان سے مارنے کی نیت سے پولیس پر حملہ کیا تھا ۔ ملزمان کی فائرنگ سے اے ایس آئی عبد الوحید زخمی ہوا تھا۔ پولیس کی جوابی فائرنگ سے ملزمان گلیوں میں فرار ہو گئے تھے۔

پولیس کے مطابق پولیس پر حملے اور اقدام قتل کے دو مقدمات تھانہ چاکیواڑہ میں درج ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ پر 50 سے زائد مقدمات مختلف تھانوں میں درج ہیں۔

واضح رہے کہ چار سال قبل سال قبل 30 جنوری 2016 کو رینجرز نے کراچی میں کارروائی کرتے ہوئے لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کو گرفتار کر لیا تھا۔ ترجمان رینجرز نے بتایا تھا کہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو کراچی میں داخل ہوتے ہوئے مضافاتی علاقہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔