حکمران خود کو جے آئی ٹی اور کرپشن کیسز سے بچانے میں لگے ہوئے ہیں، بلاول بھٹوزرداری

حکمران خود کو جے آئی ٹی اور کرپشن کیسز سے بچانے میں لگے ہوئے ہیں، بلاول بھٹوزرداری

کراچی : پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکمرانوں کو غریب عوام کی کوئی فکر نہیں،یہ اپنے آپ کو جے آئی ٹی اور کرپشن سے بچانے میں لگے ہوئے ہیں ۔ میاں صاحب اور خان صاحب دونوں اسٹیبلشمنٹ کی پیداواراورایک ہی سکے کے دورخ ہیں دونوں ہی پیسے کی سیاست کرتے ہیں ۔پاکستان پیپلزپارٹی وہ  واحد پارٹی ہے جو غریبوں ، مزدوروں اور کسانوں کی پارٹی ہے ۔انہوں نے کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا میں امن چاہتا ہوں مگر نہتے کشمیریوں کے خون پر امن قائم نہیں ہوسکتا ۔

کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں دوستی کا مخالف نہیں مگر دوستی برابری کی سطح پر ہونی چاہیے عزت وقار سے ہونی چاہیے میں امن چاہتا ہوں مگر نہتے کشمیریوں کے خون پر امن قائم نہیں ہوسکتا ۔ میاں صاحب دہشتگردی اس وقت تک ختم نہیں ہوسکتی جب تک ہمارے بارڈرمحفوظ نہیں ہوں گے ۔ آج افغانستان ہم سے زیادہ ہندوستان کے نزدیک ہے ۔ ایران بھی ناراض ہے یہ صرف آپ کی غلط پالیسیوں اور نااہلی کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ  میں تین سال سے کہہ رہا ہوں کہ ملک بغیر وزیر خارجہ کے چل رہا ہے آج تک کوئی وزیر خارجہ نہیں لگایا گیا ۔میں پوچھتا ہوں نیشنل ایکشن پلان کہاں ہے ؟ آپ نے تو اسے دفن کردیا ہے فرقہ واریت انتہاء پسندی اور دہشتگردی صرف آپریشن سے ختم نہیں ہوسکتی ۔ پولیس اور سیکیورٹی فورسز تو اپنا کام کررہی ہیں وہ قربانیاں بھی دے رہے ہیں مگر پھر بھی دہشتگردی ہورہی ہے ۔بے گناہ شہری شہید کئے جارہے ہیں ہمیں پوری قوم کو متحد کرنا ہے اسے حوصلہ دینا ہے ذات پات فرقے سے بالا تر ہوکر کام کرنا ہے ۔ تبھی اس ناسور سے جان چھڑائی جاسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کی اصلاحات نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے ۔ فاٹاکی عوام منتخب نمائندے اور تمام سیاسی جماعتیں فاٹاکو خیبرپختونخوا میں ضم کرنا چاہتی ہیں مگر ن لیگ حکومت اس کو بھی سیاسی رشوت کے طور پر استعمال کررہی ہے ان کو فاٹاکی عوام تو کیا پورے ملک کی عوام کی کوئی فکر نہیں ہے ۔ ہاں میاں صاحب اور ن لیگ کو اگر کوئی فکر ہے تو جے آئی ٹی سے بچنے کی ہے قوم کی لوٹی ہوئی دولت بچانے کی ہے ۔ روزانہ ایک نیا تماشا لگایا جاتا ہے روز ٹی وی پر ایک سرکس لگتا ہے۔ عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جاتی ہے ان کو اپنی عزت کی بہت پرواہ ہے ایک تصویر لیک ہوجائے تو ان کی بے عزتی ہے. ان سے سوال پوچھا جائے اور وہ بھی قوم کی لوٹی ہوئی دولت کے بارے میں تو کیا ان کی تضحیک ہوتی ہے ؟ مگر یہ اداروں کو گالیاں دیں دھمکیاں دیں تو کوئی بات نہیں۔ ان کو صرف 3گھنٹے اور وہ بھی ایئر کنڈیشن کمرے میں بٹھایا جائے تو یہ کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ بڑا ظلم کیا جارہاہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں پوچھتا ہوں ان حکمرانوں سے کہ یاد کرووہ وقت جب آپ نے شہید بے نظیر کو پاکستان کی عدالتوں میں گھسیٹا تھا ۔ ملک سے باہر جھوٹے کیسز بنائے بدترین میڈیا ٹرائل کیا بدنام کیا الزامات لگائے۔  یاد کرو وہ وقت جب آپ کے حکم پر صدر زرداری کی زبان اور گردن کاٹی گئی تھی بتائیں تذلیل یہ ہے  یا تذلیل وہ تھی؟ تضحیک یہ ہے یا تضحیک وہ تھی ؟ظلم یہ ہے یا ظلم وہ تھا ؟ظلم آپ کے ساتھ ہورہا ہے یا ظلم آپ نے کیا تھا ؟

بلاول بھٹو نے کہا کہ جس طرح میاں صاحب کی ترقی صرف اشتہارات میں ہوتی ہے ویسے ہی خان کی تبدیلی بھی ٹوئٹر تک محدود ہوتی ہے وہ بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں عمران کہتا ہے کہ پچھلے چار سال میں کے پی  تبدیل ہوگیا ہے میں خود دیکھ کر آیا ہوں ۔ وہاں بری حالت ہے پورا نظام خان نے اپنے ایک رشتہ دار کے حوالے کیا ہوا ہے جو امریکہ میں بیٹھ کر کے پی  کا نظام چلارہا ہے اگر سوک اور ہسپتال پرائیویٹائز کئے جائیں تو غریب لوگ کہاں جائیں گے ؟ان کی غیر سیاسی پولیس کا یہ حال ہے کہ مشعال خان کے قاتل پی ٹی آئی کے کونسلر کو گرفتار نہیں کیا باقی سب ملزم پکڑے گئے ہیں ؟

انہوں نے کہا کہ دھاندلی کی بات کرنے والے خان دھاندلی زدہ آدمی کو ساتھ ملا کر آپ تبدیلی لائیں گے ؟ لوٹوں اور لٹیروں کو ساتھ ملا کر آپ نیا پاکستان بنائیں گے ؟ نوازشریف اور عمران خان پیسے کی سیاست کرتے ہیں میاں صاحب ہوں یا خان صاحب دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور دونوں ہی اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں ۔ پیپلزپارٹی عوام مزدور کسان کی سیاست کرتی ہے یہ غریبوں کی پارٹی ہے ۔ میں پہلی دفعہ پی ایس 114میں آیا ہوں اس حلقے میں ذوالفقار علی بھٹواور بے نظیر بھٹو بھی آتے رہے ہیں ۔ اس حلقے سے ہمارا رشتہ نیا نہیں کراچی کو منی پاکستان کہا جاتا ہے ۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں