برطانیہ شریف خاندان کی جائیداد کی تحقیقات کرے: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

برطانیہ شریف خاندان کی جائیداد کی تحقیقات کرے: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
کیپشن: image by facebook

لندن : ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل برطانیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ادارہ برطانوی حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ اسلام آباد احتساب عدالت کے فیصلے کی روشنی میں لندن میں مذکورہ پراپرٹی کی تحقیقات کرے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’برطانوی حکومت اس کیس میں شامل لندن کی پراپرٹی کی تحقیقات کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ میاں نواز شریف اور ان کے اہلخانہ ان عالی شان جائیداد میں آرام کی زندگی نہ گزاریں جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ بدعنوانی کے ذریعے سے لی گئی ہے۔

 بدعنوانی کے خلاف کام کرنے والی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی ایڈووکیسی کی سربراہ ریچل ڈیوس نے مزید کہا ہے کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ برطانیہ شریف خاندان کی برطانیہ میں دیگر جائیدادوں کے بارے میں بھی تحقیقات کرے۔

یہ بھی پڑھئیے:ن لیگ نے ملکی قرضہ چھ ہزار ارب سے 27 ہزار ارب تک پہنچا دیا ہے:عمران خان
 
 
ریچل ڈیوس نے بیان میں مزید کہا ہے کہ بدعنوانی اور کالے دھن کو سفید کرنا صرف روسی اشرافیہ تک ہی محدود نہیں ہے اور ضروری ہے کہ کالے دھن سے حاصل کی گئی ہر جائیداد کو ہدف بنایا جائے۔

یہ برطانوی حکومت کا ایک ٹیسٹ ہے کہ یہ ملک میں کالے دھن کے خلاف کارروائی میں کتنی سنجیدہ ہے ، واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جمعہ کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ کیس میں دس سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ انھیں 80 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔


احتساب عدالت نے ایون فیلڈ کیس میں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو اثاثہ جات چھپانے میں نواز شریف کی مدد پر سات سال قید کی سنائی ہے جبکہ انھیں 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ کیا گیا ہے۔

مریم نواز کو کیلیبری فونٹ کے معاملے میں غلط بیانی پر شیڈول 2 کے تحت ایک برس قید کی سزا بھی سنائی گئی ہے  ، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی ایک سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔

مزید پڑھیئے:مسلم لیگ ن لندن سے چلے یا پاکستان سے، ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا: شاہ محمود قریشی
 
 
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی بیٹی اور احتساب عدالت سے سزا یافتہ مریم نواز نے کہا ہے کہ وہ چاہتی ہیں کہ برطانوی حکومت ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی تحقیقات کرے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے،مریم نواز نے یہ بات لندن میں ہفتے کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔


انھوں نے کہا کہ برطانیہ جب تحقیقات کرے گا تو معلوم چلے گا کہ ہمارے ساتھ کتنی زیادتی ہوئی ہے‘ایک سوال کے جواب میں کہ بدعنوانی کے خلاف کام کرنے والی عالمی تنظیم نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے حوالے سے تحقیقات کرے کے جواب میں مریم نواز نے کہابرطانوی حکومت جب تحقیقات کرے گی تو اس کو معلوم ہو گا کہ پاکستانی عدالتوں نے کتنی ناانصافی کی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں تو کہتی ہوں کہ ضرور اس کیس کے بارے میں یہاں تحقیقات کرنی چاہیئیں۔ انھوں نے (نیب) نے جب برطانیہ سے باہمی قانونی مدد مانگی تھی تو برطانوی حکومت نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ یہاں کوئی غیرقانونی کام نہیں ہوا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کب تک احتساب عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا ارادہ ہے تو مریم نواز نے کہا کہ ’اس بات کا فیصلہ میاں صاحب کریں گے اور آپ کو بتائیں گے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کو احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف ریلیف اس صورت میں مل سکتا ہے کہ وہ دس روز کے اندر اپیل دائر کریں اور اپنے آپ کو عدالت کے سامنے سرنڈر کریں تو مریم نواز نے کہا ’ہم تو اس سے پہلے ہی پاکستان چلے جائیں گے۔

مریم نواز نے کہا جو فیصلہ آیا ہے اس کے بعد کیا امید کریں لیکن ایک پروسیس ہے اس کے مطابق چلیں گے۔ ہمارے وکیل ہمیں بتائیں گے کہ کیا کرنا ہے۔