افغانستان میں خونریزی اور تباہی کے ذمہ دار طالبان ہیں، اشرف غنی

افغانستان میں خونریزی اور تباہی کے ذمہ دار طالبان ہیں، اشرف غنی
کیپشن: افغانستان میں خونریزی اور تباہی کے ذمہ دار طالبان ہیں، اشرف غنی
سورس: فائل فوٹو

کابل: افغانستان کے صدر اشرف غنی افغانستان میں خونریزی اور تباہی کا الزام طالبان پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالوں گا۔ 

افغان صدر نے کابینہ اجلاس سے خطاب کیا اور الزام عائد کیا کہ افغانستان میں خونریزی اور تباہی کے ذمہ دارطالبان ہیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ طالبان کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالوں گا، ان کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی کوئی خفیہ ڈیل نہیں ہے۔ امریکا نے انخلا کا پروگرام بنایا توکہا پاکستان اورطالبان اپنافیصلہ لیں، خونریزی کی ساری ذمہ داری طالبان اوران کے پشت پناہوں کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم عزت سے رہتے ہیں یہ عزت او رآبرو دکھانے کا وقت ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے ساتھ ساتھ طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسزمیں جھڑپوں میں تیزی آگئی ہے۔ان جھڑپوں میں ستمبر قریب آتے ہی تیزی آچکی ہے ،افغان سکیورٹی عہدیداروں کے مطابق طالبان افغانستان کے کل 421 اضلاع میں سے ایک تہائی حصے پر کنٹرول کر چکے ہیں۔ افغان طالبان نے اپنی کاروائیوں میں تیزی لاتے ہوئے صرف 34 دنوں کے قلیل عرصے میں 200 سے زائد اضلاع پر کنٹرول مکمل کر لیا ہے ۔

گزشتہ روس طالبان کی پیش قدمی کی وجہ سے بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد اور اُس کے اطراف میں اپنے مورچے چھوڑ کر سرحد پار تاجکستان بھاگنے والے 2300 افغان فوجی ڈیوٹی پر واپس آ گئے ہیں۔ سرحد پار کرنے والے درجنوں افغان فوجیوں کو قریبی سرحدی علاقے میں بذریعہ ہوائی جہاز پہنچایا گیا ہے تاکہ وہ اپنے مورچوں کو لوٹ سکیں۔ مقامی افغان سیاستدان کے مطابق طالبان نے اب تک بدخشاں کے 28 اضلاع میں سے 26 پر قبضہ کر لیا ہے تاہم افغانستان کے ساتھ مکمل سرحدی ناکہ بندی کے لیے تاجکستان نے بھی 20 ہزار ریزرو فوجی سرحد پر تعینات کر دیے ہیں۔