ساتھ چھوڑنے والوں کا احترام کرتا ہوں، برطانوی وزیر اعظم مستعفی

ساتھ چھوڑنے والوں کا احترام کرتا ہوں، برطانوی وزیر اعظم مستعفی
سورس: File

لندن : برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے پارٹی عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اکتوبر تک وزیر اعظم رہوں گا۔ ساتھ چھوڑنے والوں کا احترام کرتا ہوں۔ 

اے ایف پی کے مطابق بورس جانسن نے 10 ڈاؤننگ سٹریٹ کے باہر پریس کانفرنس میں کہا پارلیمانی کنزرویٹو پارٹی کی مرضی ہے کہ ان کا ایک نیا لیڈر ہونا چاہیے اس لیے ایک نیا وزیر اعظم ہونا چاہیے۔نئے پارٹی لیڈر کے آنے تک اپنے فرائض نبھاؤں گا۔

وزیراعظم کے دفتر نمبر 10 میں ذرائع نے بتایا کہ اکتوبر میں پارٹی کی سالانہ کانفرنس میں نیا پارٹی سربراہ منتخب ہونے تک جانسن اپنے عہدے پر رہیں گے۔ پارلیمان میں حزب اختلاف کے رہنما اور لیبر پارٹی کے رکن کیئر سٹارمر نے اس خبر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا یہ بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھے۔ وہ ہم عہدے کے لیے نااہل تھے۔

گذشتہ 48 گھنٹے میں وزیراعظم کنزرویٹو پارٹی میں اپنے حمایتی کھوتے رہے ہیں جن میں وزیرخزانہ رشی سونک اور وزیر صحت ساجد جاوید شامل ہیں جنہوں نے گذشتہ روز اپنے استعفوں کا اعلان کیا۔ منگل کی شب سب سے اب تک 57 عہدیدار مستعفی ہوچکے ہیں جن میں 22 وزرا اور کابینہ کے باعث وزرا شامل ہیں۔

انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنی وزارتوں سے استعفیٰ دے دیا تھا کہ وہ بورس جانسن کی انتظامیہ کو داغدار کرنے والے حالیہ سکینڈلز کے تناظر میں حکومت میں مزید نہیں رہ سکتے۔

برطانوی وزیراعظم کی حکمران کنزرویٹو پارٹی میں قانون سازوں کی بڑی تعداد کا یہ بھی کہنا تھا کہ جانسن کے لیے کھیل ختم ہو چکا ہے تاہم انہوں نے نیا وزیر خزانہ مقرر کر کے اپنے عہدے پر برقرار رہنے کا عزم ظاہر کیا۔

بورس جانسن کی حکومت پچھلے کچھ مہینوں سے سکینڈلز کی زد میں تھی۔ برطانوی وزیراعظم کو کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن قوانین کو توڑنے پر جرمانہ کیا گیا تھا۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن کی پالیسی میں کئی تبدیلیاں اور لابنگ کے حوالے سے بنائے گئے قواعد توڑنے والے ایک قانون ساز کا دفاع بھی ان پر تنقید کی وجہ بنا۔

اس کے ساتھ ساتھ بورس جانسن پر یہ تنقید بھی کی گئی کہ انہوں نے ایندھن اور اجناس کی بڑھتی قیمتوں کا سامنا کرنے والے برطانوی عوام کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔

تازہ ترین سکینڈل میں بورس جانسن نے ایم پی کرس پنچر کو حکومتی عہدے پر تعینات کیا جن کے خلاف جنسی بدسلوکی کی شکایات تھیں۔

مصنف کے بارے میں