حقیقی تبدیلی

حقیقی تبدیلی

وقت کے ساتھ کائنات کی ہر چیز میں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ اللہ پاک نے انسان کی فطرت میں وقت کے ساتھ اپنے آپ کو تبدیل کرنے کا عنصر رکھا ہے۔ جب اللہ تعالی کسی انسان کو خود شناسی عطا کرتا ہے تو پھر انسان اپنی زندگی کا ایک مقصد بنا لیتے ہیں اور پھر اس مقصد کے حصول کے لیے کوشش کرتا ہے۔ انسان کے مقصد کی بنیاد نظریے پر قائم ہوتی ہے انسان اپنےنظریہ پر قائم رہنے کے لیے کچھ اصول بناتا ہے جن پر عمل پہرا ہو کر اپنے مقصد تک رسائی حاصل کرتا ہے۔ اسی طرح ایک سیاسی جماعت لوگوں کے حصول انصاف کے لیے 1996ء میں قائم ہوئی تھی جس کا نظریہ اور بنیاد اس کے نام سے ہی واضح ہوتا ہے تحریک انصاف یعنی انصاف دلانے والی تحریک جس نے اپنے نظریہ کی بنیاد پر اس ملک کی غریب عوام کے لیے شروع دن سے کوششیں جاری رکھی اور الیکشن 2001ء میں تحریک انصاف ایک سیٹ کے ساتھ پارلیمنٹ کا حصہ بنی ۔چئرمین تحریک انصاف نے ہمت نہیں ہاری انہیں یقین تھا کہ ایک دن ایک سیٹ حاصل کرنے والی جماعت پاکستان کی ایک بڑی جماعت کی شکل میں ابھرے گی اسی امید پر عمران خان نے اپنی کوششیں جاری رکھی اسی دوران عمران خان کی زندگی میں بہت نشیب و فراز آئے عمران خان کو 14 اپریل 2007 کو قید کر دیا گیا مگر خوش قسمتی سے جلد ہی وہ آزاد ہو گئے ۔اس کے بعد 2008ء میں ہونے والے الیکشن میں عمران خان نے بائیکاٹ کر کے الیکشن میں حصہ لینے سے انکار کر دیا2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی برسراقتدار آئی.پی پی پی نے ملک کو قرضے کی لعنت میں جھونک کر اپنے غیر ملکی اکاونٹ بھرنا شروع کر دیے۔ حکومت کی کرپشن اور ملکی خزانے کی لوٹ مار کو دیکھ کر تحریک انصاف نے 2011 لاہور مینار پاکستان جلسہ کر کہ تبدیلی کا نعرہ لگایا جس کو عوام نے ایک امید کی کرن سمجھ کر تحریک انصاف کا برپور ساتھ دیا اور عمران خان نےعوام میں اپنی مقبولیت میں اضافہ ہوتا دیکھ کر اسی نظام کے تحت الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا جس پر بہت سے دوسری جماعتوں کے نمائندے تبدیلی کی ہوا کو دیکھ کر اور تحریک انصاف کی مقبولیت کی وجہ سے تحریک انصاف میں شامل ہوتے گئے بل آخر 2013 ء کے الیکشن میں تحریک انصاف دوسری بڑی جماعت کی شکل میں سامنے آئی اور مسلم لیگ ن نے الیکشن جیت کر اپنی حکومت بنائی۔جو کرپشن کے سر تاج بادشاہ اور نواز شریف کے مک مکا کا نتیجہ تھی۔ن لیگ نے ملکی ادارے گروی رکھ دیئے اور ملکی سلامتی کی پروا کیے بغیر دشمن عناصر سے ملک راز اگلنے سے بھی گریز نہ کی ۔ن لیگ نے فرعون وقت کا کردار ادا کرتے ہوئے 7 جون 2014ء کو بے گناہ شہریوں کا بے دردی سے خون بہایا۔حکومت کے نشئے میں مست ن لیگ اپنے انجام سے بے خبر عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالتی رہی۔ن لیگ کی بے حسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہر جرم کے پیچھے ن لیگی ممبر ملوث ہوتا اور ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنے والی فوج کے لیے زہر اگلتے نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف تحریک انصاف میں دوسری جماعتوں کے ممبر شامل ہوتے گئے اور اسی نظام کی پیداوار لوگ تبدیلی کے سفر میں عمران خان کے ہم راہ ہو گئے جنکو عمران خان نے بڑی خوش دلی سے خوش آمدید کہا۔ مسلم لیگ ن کے پارٹی سربراہ اور پاکستان کے تیسری بار منتخب ہونے والے وزیر اعظم کا پانامہ میں نام آنے کے سبب خان صاحب نے قانون کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ جس پر شریف فیملی کو عدالت اعظمی میں پیشوں پر گھسیٹااور تا حیات نا اہل کروایا مگر ساتھ ہی تحریک انصاف ایک ایسی چھننی بن گئی جس میں ہر دوسری جماعت سے آنے والا چور لوٹیرا جو ملک لوٹنے میں زرداری اور نواز شریف کے ساتھ برابر شریک تھے وہ بھی نیا پاکستان اور تبدیلی کا حصہ بن گئے۔ حد اس وقت ہو گئی جب تحریک انصاف نے اپنے ہی نظریے کو خود پامال کیا اور 62/63 جس بنیاد پر نواز شریف کو نا اہل کروایا اسی قانون کی شرط کوالیکشن 2018ء کے الیکشن فارم سے نکالے جانے پر مکمل خاموشی اختیار کر کے کسی قسم کے رد عمل کا اظہار نہ کیا۔ جس کی بنیادی وجہ ایک ہی نظر آتی ہے کہ تحریک انصاف میں لوٹوں کی بر مار لگ چکی ہے اور تحریک انصاف کا مقصد انصاف سے ہٹ کر اقتدار بن چکا ہے۔


یہاں تہذیب بکتی ہے یہاں فرمان بکتے ہیں
ذرا تم دام تو بدلو یہاں ایمان بکتے ہیں


اپنے نظریہ کو پس پردہ ڈال کر تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں اور کرپٹ لوگوں کے لیے خطرے کی گھنٹی تصور کیے جانے والوں کا یہ عمل سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ کیا تبدیلی چور کرپٹ لوٹیرے خاندان کو نا اہل کروانے تک محدود تھی؟ ؟ یا ان ملکی خزانے کو لوٹنے والوں کو انجام تک پہنچایا جائے گا اور ملکی خزانے کی لوٹ مار کا دروازہ بند کیا جائے گا کہ نہیں؟


حقیقی تبدیلی ہر چور لوٹیرے کے احتساب کروانے کے لیےایسا سسٹم نافذ عمل کروانے کا نام ہے جو نواز شریف زرداری الطاف حسین اسفند یار ولی فضل الرحمن اور محمود اچکزئی جیسے چور ۔غدار اور کرپٹ لوگ پیدا نہ کرے بلکے ایسے کرپٹ لوگوں کو سزا دے کر نشان عبرت بنائےاور ملک پاکستان کو ملک دشمن عناصر سے پاک کرے۔ضرورت اس امر کی پے کہ اس کرپٹ نظام کا حصہ بننے کی بجائے اس سسٹم کو درست کیا جائے تا کہ مزید نواز شریف اور زرداری جیسے کرپٹ سیاست دان نہ پیدا ہوں اور ملک پاکستان ترقی کی راہ پر گمزن ہو سکے۔ اس وقت اگر یہ کردار کوئی ادا کر سکتا ہے تو وہ پاکستان تحریک انصاف ہے اگر اس وقت پاکستان تحریک انصاف نے اپنا مثبت کردار ادا نہ کیا تو پھر الیکشن کے بعد دھاندلی کا رونا روتی نظر آئے گی۔

طاہر عباسی

(ادارے کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں)