مودی سرکار نے ایک بار پھر مقبوضہ کمشیر میں اضافی فوج تعینات کر دی

 مودی سرکار نے ایک بار پھر مقبوضہ کمشیر میں اضافی فوج تعینات کر دی
کیپشن: مودی سرکار نے ایک بار پھر مقبوضہ کمشیر میں اضافی فوجیوں کو تعینات کر دیا
سورس: فائل فوٹو

سری نگر: بھارت میں برسر اقتدار انتہا پسند جنونی ہندوؤں کی جماعت بی جے پی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بہت بڑے پیمانے پر اچانک اضافی فوجیوں کی تعیناتیوں نے نہ صرف وادی چنار میں موجود خوف و ہراس میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے بلکہ طرح طرح کی افواہوں کو بھی جنم دے دیا ہے۔

جرمنی نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق بھارتی حکومت نے گزشتہ چند دنوں کے دوران ہزاروں فوجیوں و نیم فوجی دستوں کو مقبوضہ وادی کشمیر میں بھیجا ہے جن میں سے بیشتر کو شمالی کشمیر میں متعین کیا گیا ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں فوجی و نیم فوجی دستوں کی نقل و حرکت پہ مقامی افراد اور رہنما ایک دوسرے سے پوچھنے لگے ہیں کہ کیا مقبوضہ وادی میں ایک مرتبہ پھر کچھ بڑا ہونے والا ہے؟

مقبوضہ وادی چنار میں فوجی نقل و حرکت پر حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ وہ فوجی ہیں جو یہیں تعینات تھے لیکن اسمبلی انتخابات کرانے گئے تھے اور اب واپس آرہے ہیں۔

جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ واپسی کے بعد فوجیوں کو دوبارہ ان کی دیوٹی میں شامل کیا جا رہا ہے اور یہ کوئی نئی تعیناتی نہیں ہے۔

حکومتی مؤقف سے مقامی رہنما اتفاق نہیں کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں پھر کچھ بڑا ہونے والا ہے اور لگتا ہے کہ شاید ایک مرتبہ پھر کشمیری رہنماؤں کو حراست میں لیا جائے گا۔

نیشنل کانفرنس کے ترجمان اور ریاستی وزیر اعلی کے سابق مشیر تنویر صادق اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بہت تیزی سے طرح طرح کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔

انہوں ںے استفسار کیا ہے کہ کیا ہمیں دوبارہ ایم ایل ہاسٹل جانے کے لیے تیار رہنا چاہیے؟ مقبوضہ کشمیر میں سرینگر کا ایم ایل ہاسٹل سیاسی قیدیوں کی نظر بندی کے لیے مشہور ہے۔

بھارت میں برسراقتدار مودی حکومت نے 2019 میں کشمیر کو خصوصی اختیارات دینے والی دفعہ 370 کا خاتمہ کیا تھا تو اس اقدام سے پہلے بھی اضافی فوج تعینات کی گئي تھی۔