تاریخی عمارتیں وقت کے ساتھ نہ چل سکیں

تاریخی عمارتیں وقت کے ساتھ نہ چل سکیں

تاریخی عمارتیں وقت کے ساتھ نہ چل سکیں

کراچی: شہر قائد کی تاریخی عمارتیں وقت کے ساتھ نہ چل سکیں، ایمپریس مارکیٹ سے لے کر ڈینسوہال تک گھڑی کی سوئیاں ساکت پڑی ہیں ۔انسانوں کے چہرے پر آپ نے بارہ بجنے کا محاورہ سنا ہوگا مگر یہ کیا یہاں تو عمارت کے چہرے پر ہی بارہ بج گئے اور عمارت بھی کس کی جہاں کراچی کے مئیر پوری شان سے بیٹھتے ہیں۔رام دین پانڈے نے جان دی اور اس یادگار پر انگریزوں نے ایمپریس مارکیٹ بنادی، ایک گھڑی بنائی جو انگریز کے نظام میں چلتی تھی مگر نظام گیا اور گھڑی رک گئی۔

 کراچی میں دکان دار تاخیر سے اپنی دکانیں کھولتے ہیں یہاں وقت کی ناقدری کا کچھ یہ عالم ہے کہ گھڑی مارکیٹ جوڑیا بازار کی گھڑی تک خراب ہے۔سن 1886 کے ڈینسو ہال لائبریری کی گھڑی ہو یا 1882 کی تعمیر کردہ ڈنشا ڈسپینسری کا گھڑیال وقت کی پابندی کرنے والے محمد علی جناح کے شہر میں وقت کی ناقدری کا ہر جگہ ہی حال ہے۔

 ماہرین تاریخ کہتے ہیں کہ جو تاریخ بھلادے وہ وقت کہاں یاد رکھتا ہے، شہری کہتے ہیں برطانیہ سے آزادی لینے کا یہ مطلب تو نہیں کہ وقت کی پابندی بھی چھوڑدی جائے.