لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی

لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی
کیپشن: شہباز شریف نے لندن جانے کی تیاری پکڑ لی
سورس: فائل فوٹو

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو 8 مئی سے 3 جولائی تک علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی ہے، عدالت نے علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کیلئے نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل نہیں اور اگر ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہے تو بھی علاج کیلئے برطانیہ جانے سے نہیں روکا جائے گا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف کوعلاج کیلئے ایک بار 8 مئی سے 3 جولائی تک برطانیہ جانے کی اجازت دی جارہی ہے جبکہ عدالت نے درخواست پر فریقین کو 5 جولائی کیلئے نوٹس بھی جاری کر دئیے ہیں۔ واضح رہے کہ شہباز شریف نے علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی درخواست کی تھی جس پر آج لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی تھی۔ 
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی نے شہباز شریف کی نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی جس دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستانی شہری ہوں اور علاج کیلئے بیرون ملک جانا میرا حق ہے، میں کینسر کا مریض رہا ہوں ، مجھے سال میں دو مرتبہ چیک اپ کروانا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے جلاوطنی میں یہ مرض لاحق ہوا، مجھے امریکی ڈاکٹروں نے کہا کہ لندن میں اس کا علاج کروایا جائے، میں گزشتہ 15 سال سے علاج کروا رہا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ جیل میں عدالت کے حکم پر میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا جس کی میڈیکل رپورٹ میں نئے مسائل تشخیص ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں علاج میں کتنا وقت لگے گا جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں پہلے بھی دو بار باہر جا کر خود واپس آیا۔عدالت نے کہا کہ آپ کے ریکارڈ سے ثابت ہے کہ آپ واپس آئے لیکن اب یہ بتائیں کہ واپس کب تک آئیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کیا میں دہشت گرد ہوں کہ میرا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا، میں تین بار وزیراعلیٰ پنجاب رہا، اب قائد حزب اختلاف ہوں، مجھے جب ڈاکٹر واپسی کی اجازت دیں گے میں فوری واپس آ جاؤں گا، شہباز شریف نے عدالت میں 3 جولائی کی واپسی کا ٹکٹ پیش کر دیا۔