شہباز شریف کی لندن پرواز کی تیاریاں ،عدالتی فیصلہ محفوظ

Shahbaz Sahrif,PPP,Pakistan Politics,Marryam Nawaz,Nawaz Sharif,Bilawal Bhutto,Latest News,Imran Khan

لاہور :مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے لندن اُڑان کی تیاریاں پکڑ لیں ، بلیک لسٹ سے نام نکلنے پر وہ کل ہی لندن روانہ ہو جائیں گے۔ شہبازشریف نے اپنے کینسر اور کمر کے ڈاکٹرز سے لندن میں وقت لے رکھا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہباز شریف نے لندن جانے کیلئے ٹکٹ بک کروا لی ہے ،اب صرف عدالت کے بلیک لسٹ سے نام نکلوانے کے فیصلہ کا انتظار ہے جو لاہور ہائیکورٹ نے محفوظ کر لیا ہے جیسے ہی فیصلہ سامنے آئے گا شہباز شریف بلیک لسٹ سے نام نکلنے کے بعد لندن روانہ ہو جائینگے ۔

علاوہ ازیں شہباز شریف کی اپنا نام بلیک لسٹ سے نکلوانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا دیا۔ رجسٹرار آفس نے کہا کہ درخواست گزار نے پہلے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا۔ عدالت نے شہباز شریف کو فوری طور پر طلب کیا جس پر وہ عدالت میں دوپہر کو پیش ہوئے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے شہباز شریف کی درخواست پر عائد اعتراض پر سماعت کی،فاضل جج نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل شامل ہے یا نہیں؟۔ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ابھی مجھے کنفرم نہیں ہوسکا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ جب ملزم کی ضمانت ہوچکی ہے ٹرائل میں پیش ہورہا ہے، اپوزیشن لیڈر اور تین بار وزیر اعلیٰ پنجاب رہے ہیں، تو کونسی گارنٹی چاہیے آپ لوگوں کو بتائیںمسرکاری وکیل نے جواب دیا کہ میں عدالت سے درخواست ضمانت عید کے بعد سماعت کرنے کی استدعا کرتا ہوں، ہمیں وقت دیا جائے تاکہ ہم دیگر اداروں سے مشاورت کرلیں،شہباز شریف نے درخواست کی کہ میں کینسر کا مریض ہوں، چیک اپ کےلیے ریگولر برطانیہ جاتا ہوں، 15 سال سے تواتر سے چیک اپ کروا رہا ہوں،جج نے کہا کہ یہ معاملہ نواز شریف کا نہیں ہے۔ وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ اس سے قبل بھی مجھے بے گناہ دیگر مقدمات میں دھکیلا گیا لیکن میں باقاعدگی سے ان تمام کیسز کا مقابلہ کرتا رہا ہوں ، بیرون ملک گیا اور پھر وطن واپس بھی آگیا، وفاقی حکومت کی جانب درخواست گزار کا نام بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا ہے، جو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، وفاقی حکومت کو درخواست گزار کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا جائے۔