کوئی بھی شخص اپنی خوشی سے عدالت میں نہیں آتا : جسٹس منصور علی شاہ

کوئی بھی شخص اپنی خوشی سے عدالت میں نہیں آتا : جسٹس منصور علی شاہ


راولپنڈی :چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام ، جرائم کی روک تھام اور سماجی تحفظ کیلئے ضروری ہے کہ ہر شعبہ زندگی میں قانون کی بالا دستی قائم ہو ، قومی ادارے اپنی حدود و قیود میں رہ کرفرائض سر انجام دیں ، عوامی سطح پر تحمل و برداشت کو فروغ دیا جائے تاکہ باہمی لڑائی جھگڑے اور تنازعات کم سے کم ہوںاور معمولی بحث و تکرار سے جنم لینے والے اختلافات مقدمات کی شکل میں سالہاسال عدالتوںمیں زیر سماعت نہ رہیں، عدالتوں میںمقدمات کابوجھ کم کرکے ہم فریقین کے مصائب کم کر سکتے ہیں جس کے لئے ہر سطح پر عملی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں


جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی میں میڈ یا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کوئی بھی شخص اپنی خوشی سے عدالتوں میں نہیں آتا پنجاب بھر میں ثالثی مراکز میں6882 کیس بھیجے گئے جن میں4460 مقدمات کا فیصلہ ثالثی مراکز نے کیا ثالثی مراکز میں کامیابی کی شرح 86 فیصد ہے انہوں نے کہا کہ ہم پولیس کے متعلق معاملات ثالثی مراکز کے ذریعے حل کروارہے ہیںریفارمز کا مقصد سائل کو آسانیاں فراہم کرنا ہے لاہور ہائی کورٹ میں جدید انٹر پرائس سسٹم کو نافذ کیا جو سارک ممالک میں بھی نہیںضلعی عدالتوں میں جنوری 2018 میں انٹرپرائس سسٹم متعارف کروایا جائے گا جیل ریفارمز کے لئے اقدام کر رہے ہیں ،سیشن جج پنچاب کی 36 اضلاع کی جیلوں میں بچوں کا مسقبل بہتر بنانے کے لئے این جی او سے رابطہ کریںجون 2017 میں پنچاب بھر میں 70 سے زائد مصالحتی مراکز قائم کئے گئے۔


انہوں نے کہا کہ باہمی گفت و شنید سے معاملات حل کرنے کیلئے قائم کئے گئے مصالحتی مراکز کے شاندار نتائج حاصل ہوئے ہیں اور بڑی تعداد میں مقدمات محض ایک ہی نشست میں چائے کی ایک پیالی پر حل ہورہے ہیں انہوںنے کہاکہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اپنے اضلاع میں چیف میڈیئٹر کا کردار ادا کریں اور ماتحت عدلیہ کے جج زیر سماعت مقدمات جن میں صلح کی گنجائش ہے کو مصالحتی سینٹر بھیجوانے کے بجائے خود مصالحت کرائیں تاکہ فریقین کو فوری انصاف مل سکے ۔


انہوں نے کہاکہ اس مقصد کے لئے ججوں کو خصوصی تربیتی سہولیات فراہم کی گئی ہیں اور ان کے فعال کردار اور مصالحتی عمل کے لئے ساز گار ماحول فراہم کرنے سے مقدمات کے فریقین آمنے سامنے بیٹھ کر اپنے معاملات کا تصفیہ کر رہے ہیں چیف جسٹس نے کہاکہ عدلیہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا عمل تیز ی سے جاری ہے اوراس مقصد کے لئے جہاں عدالتوں میں تمام مطلوبہ سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں وہاںوکلاء کے مسائل بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جا رہے ہیں تاکہ انہیں پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی میںکوئی مشکل پیش نہ آئے\