طلاق کے اثرات کسی روایت کی طرح نسل در نسل منتقل ہوتے ہیں

طلاق کے اثرات کسی روایت کی طرح نسل در نسل منتقل ہوتے ہیں

اسٹاک ہوم: ایک نئی تحقیق کے مطابق طلاق کسی روایت کی طرح ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتی ہے، طلاق کے ذریعے علیحدگی اختیار کرنے والے والدین کے بچے بھی طلاق لینے یا دینے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔

اپنی نوعیت کی اس انوکھی تحقیق جس کے لئے سویڈن کی یونیورسٹی آف لینڈ اور ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی نے مل کر طلاق کے انسانی جینز پر اثرات پر بالخصوص یورپی ممالک میں متعدد سال تک تحقیق کی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ طلاق خاندانوں میں ایک روایت کی طرح سرایت کر جاتی ہے ایسے والدین جن میں طلاق ہو گئی ہو ان کے بچوں مین بھی طلاقوں کے امکانات ان بچون کی نسبت مستحکم ہوتے ہیں جن کے والدین تمام تر اختلافات کے باوجود طلاق نہیں لیتے۔

تحقیق کے مطابق بچے والدین کے رویوں کو غیر شعوری طور پر کبھی دانستہ اور کبھی نہ چاہتے ہوئے بھی اپنا لیتے ہیں، ایسے والدین جن میں اختلافات ہوتے ہیں تاہم وہ حالات سے سمجھ داری سے نمٹنے، قربانی دینے اور معاف کرنے یا معافی مانگنے کے رویوں کو دیکھتے ہوئے اپنی عملی زندگی میں انہیں کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن طلاق شدہ والدین کے بچوں کی اکثریت میں حالات سے نمٹنے کے حوصلے کا فقدان اوروعدے پورے نہ کرنا اور قربانی نہ دینے کا رجحان ہوتا ہے۔

انہیں والدین کے لے پالک بچوں میں یہ رجحان نہیں دیکھا گیا جس سے طلاق کے اثرات جینز کے ذریعے نسل در نسل منتقل ہونے کے مفروضے کو تقویت ملتی ہے۔

مصنف کے بارے میں