مالدیپ کے سابق نائب صدر کو 20 سال قید کی سزا کا حکم

مالدیپ کے سابق نائب صدر کو 20 سال قید کی سزا کا حکم

کٹھمنڈو :  مالدیپ کے سابق نائب صدر احمد ادیب کو منی لانڈرنگ اور اختیارات کے غلط استعمال کے جرم پر 20 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق احمد ادیب سابق صدر عبداللہ یامین کے قریبی اتحادی تھے اور مبینہ طور پر سابق حکمران کو 2015 میں ان کی کشتی میں بم رکھ کر قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں جیل بھی جا چکے ہیں۔

مالدیپ کی عدالت نے سابق انتظامیہ کے سیاحتی پروموٹر سے رشوت لینے کے الزام پر ان پر ایک لاکھ 29 ہزار ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا۔

سابق نائب صدر پر ریزورٹ کی تزئین کے لیے جزیروں کی لیزنگ اور سیاحتی کمپنیوں سے کک بیکس کے ذریعے قومی خزانے کو 26 کروڑ ڈالر نقصان پہنچانے کا الزام تھا۔

رپورٹ کے مطابق مالدیپ کے سابق صدر عبداللہ یامین بھی 5 سال کی قید کاٹ رہے ہیں، جنہیں 2013 سے 2018 کے دوران منی لانڈرنگ کے الزام پر گزشتہ برس نومبر میں سزا سنائی گئی تھی۔

مالدیپ کی عدالت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ‘احمد ادیب نے تفتیش میں ریاست کی مدد کی اور معافی کے معاہدے پر تیار ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن جرائم کا انہوں نے اعتراف کیا ان پر 20 سال قید معمولی سزا ہے۔

قبل ازیں احمد ادیب کو رواں برس جولائی میں کریمنل کورٹ کی جانب سے بری کردیا گیا تھا لیکن پراسیکیوٹر نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور اب عدالت عالیہ نے نیا فیصلہ سنا دیا۔

یاد رہے کہ احمد ادیب سابق صدر عبداللہ یامین کی کابینہ میں ابتدائی طور پر سیاحت کے وزیر تھے اور انہیں نائب صدر کا عہدہ دیا گیا تھا لیکن ان کی حکومت قائم نہیں رہ سکی تھی۔

احمد ادیب کو 2015 میں عبداللہ یامین کو قتل کرنے کی کوشش کے الزام پر 15 سال قید کی سزا دی گئی تھی۔بعد ازاں 2018 کے انتخابات میں عبداللہ یامین کی شکست کے بعد احمد ادیب کو بری کردیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق احمد ادیب گزشتہ برس اگست میں غیر قانونی طور پر بیرون ملک چلے گئے تھے لیکن پڑوسی ملک بھارت میں گرفتار کر کے واپس بھیج دیا گیا تھا۔

سابق نائب صدر احمد ادیپ مالدیپ سے فرار ہوکر براستہ سمندر جنوب بھارت کی ٹیوٹی کورن بندرگاہ پہنچے تھے، جہاں بھارتی حکام نے انہیں ملک میں داخل نہیں ہونے دیا کیونکہ ان کے پاس اس جگہ سے داخلے کے لیے مطلوبہ دستاویزات نہیں تھیں۔

یاد رہے کہ سابق صدر عبداللہ یامین پر الزام تھا کہ وہ اپنے تمام سیاسی حریفوں کو یا تو جیل بھیج دیتے تھے یا پھر جلاوطنی پر مجبور کرتے تھے۔