ایغور اقلیت کے حقوق کا احترام کیا جائے،40ممالک کا چین سے مطالبہ

ایغور اقلیت کے حقوق کا احترام کیا جائے،40ممالک کا چین سے مطالبہ

نیویارک:اقوام متحدہ کے رکن ممالک میں سے تقریبا 40 ملکوں نے ایک مشترکہ بیان میں چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنک یانگ اور تبت میں ایغور اقلیت کے حقوق کا احترام کرے۔

بیان میں ہانگ کانگ کی صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ میں جرمنی کے سفیر کریسٹوف ہیوسگن نے کہا کہ ہم چین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرے بالخصوص مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے حقوق خاص طور پر سنک یانگ اور تبت میں۔مذکورہ بیان پر 39 ممالک نے دستخط کیے ہیں۔

ان میں امریکا، کینیڈا، ہنڈراس، جاپان، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور البانیا اور بوسنیا سمیت یورپی ممالک کی اکثریت شامل ہے۔بیان پر دستخط کرنے والے ممالک کا کہناتھا کہ ہم سنک یانگ میں انسانی حقوق کی صورت حال اور ہانگ کانگ کے موجودہ حالات کے حوالے سے نہایت تشویش رکھتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم چین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر سمیت آزاد مبصرین کو فوری طور پر بنا کسی رکاوٹ سنک یانگ پہنچنے کی اجازت دے۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر نے چین سمیت 55 ممالک کا دستخط کردہ ایک بیان پڑھ کر سنایا۔

بیان میں چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے واسطے ہانگ کانگ کی صورت حال کو استعمال کرنے کی مذمت کی گئی۔اقوام متحدہ میں چین کے سفیر چانگ جون نے جرمنی، امریکا اور برطانیہ کے موقف کو منافقت قرار دے کر اس پر نکتہ چینی کی۔

سفیر نے تینوں ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ اپنی بدمعاشی اور جانب داری کو ایک طرف رکھ کر اب جہنم کے کنارے سے واپس لوٹ آئیں۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے چین کی مخالفت میں بیان پر اتنی بڑی تعداد میں ممالک کے دستخط ہونے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یاد رہے کہ 2019 میں برطانیہ نے بھی اسی نوعیت کے مسودے پر 23 ممالک کے دستخط اکٹھا کیے تھے۔

مغربی سفارت کاروں کے مطابق بیجنگ ہر سال اقوام متحدہ کے ممالک پر دباﺅ بڑھا دیتا ہے تا کہ اس نوعیت کے بیانات پر دستخط سے روکا جا سکے۔واضح رہے کہ چین کی جانب سے تیار کیے گئے ایک بیان میں 26 ممالک نے پیر کے روز اقوام متحدہ میں مطالبہ کیا تھا کہ امریکا اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے بیجنگ پر عائد پابندیوں کو ختم کیا جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ پابندیاں کرونا کی وبا کی روک تھام کے سلسلے میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا باعث ہیں۔