جزیروں سے متعلق آرڈیننس کی منسوخی، پیپلز پارٹی نے قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کروا دی

جزیروں سے متعلق آرڈیننس کی منسوخی، پیپلز پارٹی نے قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کروا دی
کیپشن: قرارداد شازیہ مری کی طرف سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروائی گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ میں جزیروں کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس کی منسوخی کے لیے قرارداد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی ہے۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں اور اور حدود میں جزیروں کی ترقی اور منیجمنٹ کے لیے جاری صدارتی آرڈیننس نامنظور کیا جائے۔ رکن قومی اسمبلی شازیہ مری کی طرف سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروائی گئی قرارداد پر 7 دیگر پی پی پی اراکین کے دستخط ہیں

صدراتی آرڈیننس 31 اگست کو جاری اور 2 ستمبر کو گزٹ آف پاکستان میں نوٹیفائی کیا گیا تھا۔ 

دوسری جانب سندھ کی حدود میں جزائر کی ملکیت کا تنازع طول پکڑنے لگا ہے اور صوبائی حکومت نے جولائی میں وفاقی حکومت کو لکھا گیا خط واپس لے لیا ہے۔

لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ سندھ نے وفاقی حکومت کو فیصلے سےآگاہ کردیا ہے کہ صوبائی حکومت نے نیک نیتی اور چند شرائط کی بنیاد پر وفاق کو جزیرے پر ترقیاتی کام کی اجازت دی تھی۔

سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن سندھ کی جانب سے سیکٹری کیبنٹ ڈویژن کو لکھے گئے خط کے متن میں درج ہے کہ آئین کے آرٹیکل 172کی شق 2 کے مطابق جزائر سندھ حکومت کی ملکیت ہیں۔ سندھ حکومت نے نیک نیتی اور چند شرائط کی بنیاد پر وفاق کو زمین جزیرے پر ترقیاتی کام کی اجازت دی تھی۔

متن میں درج ہے کہ سندھ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں جولائی میں وفاق کو لکھا گیا خط واپس لیتے ہیں۔

سندھ کابینہ نے صدارتی آرڈیننس کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے حکمنامہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ایسی ترقی نہیں چاہیے جس میں ہمارے لوگ شامل نہ ہوں۔

ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ جزائر کی زمین سندھ حکومت کی ملکیت ہے اور وفاق نے اختیارات سے تجاوز کیا۔ آرڈینینس واپس لینے تک حکومت سے آئی لینڈ کے معاملے پر کوئی بات نہیں ہو گی۔

ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آئین میں واضح ہے زمین صوبائی حکومت کی ملکیت ہے۔ کوئی بھی آئی لینڈ صوبائی حکومت کی ملکیت ہوتا ہے۔

وفاقی وزیر برائے بحری امورعلی زیدی نے کہا ہے کہ آئی لیڈ پورٹ قاسم کی حدود میں آتا ہے اور اگر بنڈل آئی لینڈ میں کام شروع ہوا تو اس سے ملک کو فائدہ ہوگا۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے بحری علی زیدی نے جولائی2020 کو جاری کیا گیا سندھ حکومت کا این او سی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ ٹوئٹر‘ پر شیئر کیا تھا اور لکھا تھا کہ بنڈل آئی لینڈ سے متعلق وفاق نے کوئی غیرآئینی اقدام نہیں کیا۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت ملک کی ساحلی پٹی (سندھ اور بلوچستان) پر موجود تمام غیر آباد جزائر پر کو آباد کرنا چاہتی ہے تاکہ نہ صرف سرمایہ کاری ملک میں آسکے بلکہ مقامی لوگ بھی خوش حال ہوں۔

وزارت برائے سمندری امور کی ویب سائٹ پر موجود ‘پاکستان آئی لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2020’ گزشتہ ماہ کی دو تاریخ کو جاری کیا گیا اور 25 صفحات پر مشتمل اس آرڈ یننس کے مطابق بلوچستان اور سندھ کے ساحلوں پر موجود جزائر کی ترقی کے لیے ایک ‘پاکستان آئی لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی’ قائم کی گئی ہے