معیشت کا اتنا برا حال کبھی بھی نہیں ہوا جتنا اب ہے: عمران خان

معیشت کا اتنا برا حال کبھی بھی نہیں ہوا جتنا اب ہے: عمران خان

اسلام آباد :  پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نیب ریفرنس دائر ہونے کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار کوفوری طور پر مستعفی ہوجا نا چاہیے نواز حکومت میں بہت کم سرمایہ کاری ہوئی اتنی کم سرمایہ کاری ملکی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی مشرف اورزرداری کے دور میں بھی اس سے زیادہ سرمایہ کاری تھی کرپشن کی وجہ سے پاکستان میں سرمایہ نہیں آ رہا، موجودہ حکومت آصف زرداری سے بھی زیادہ بدترین ہے اقتصادی راہداری سے فائدہ اٹھانے کے لئے اپنا ملک ٹھیک کرنا ہوگا پاکستان بہت خطرناک راستے پر جارہا ہے معیشت کا اس وقت سب سے برا حال ہے حکمرانوں نے عوام کے ساتھ جو کیا وہ کوئی دشمن بھی نہیں کرتا، بجلی کا سب سے برا حال ہے ملک میں توانائی کا شدید بحران ہے بڑے بڑے منصوبوں میں کرپشن کی گئی اسحاق ڈار پاکستان کے اکنامک ہٹ مین نکلے ہیں۔

اسلام آباد میں اسد عمر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کا اتنا بُرا حال کبھی ایسا نہیں ہوا جیسا آج ہے معیشت کا ایسا بُرا حال دشمن نہیں کر سکتا تھا جیسا ان حکمرانوں نے کیا ہے شاید ہم کسی کے ساتھ جنگ بھی لڑتے تو اتنا بڑا نقصان نہ ہوتا کہتے یہ ہیں ہم ہیں بہت ترقی کی اور ججز نے نکال دیا ۔پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اتنا قرضہ نہیں لیا گیا ملک جتنا آج مقروض ہے پہلے کبھی نہیں تھا قرضے دینے والے قرض دے کر قوم کو غلام بنا لیتے ہیں انہیں فوج بھیجنے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ٹرمپ نے افغانستان میں اپنی ناکامی پاکستان پر ڈال دی ہے اور ہندوستان اور ہندوستان کو ایک بڑا رول دے دیا ہے اسکی بڑی وجہ یہی ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان کے معاشی حالات کیا ہیں ۔اسحاق ڈار پاکستان کے اکنامک ہٹ مین نکلے ہیں ان کو فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے کیونکہ نیب کے ریفرنس آچکے ہیں اب ان کا ملک وزیر خزانہ رہنے کو کوئی جواز نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک مقروض کرنے کا انہیں جواب دینا چاہیے پاکستان کی برآمد زوال پذیر ہے چار سال پہلے پاکستان کی کیا برآمدات تھیں اور آج کیا ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان جس راستے پر جا رہا ہے وہ انتہائی خطرناک ہے پاکستان کی درآمد اندر ور برآمدات میں تاریخی خلاء ہے برآمدات اور درآمدات میں 30ارب ڈالر کا فرق ہے اتنے بڑے خلاء میں بیرونی قرضہ کس طرح ادا کیا جائے گا۔نواز شریف نے بے شمار بیرونی دورے کیے ہیں جن پر ایک دن میں 27لاکھ روپے کا خرچہ تھا ہمیں بتایا یہ جا رہا تھا کہ نواز شریف ملک میں سرمایہ کاری لانے کے لیے دورے کر رہے تھے ان کے دور میں پاکستان کی تاریخ میں سب سے کم سرمایہ کاری آئی ہے جبکہ آصف زرداری کے دور میں ان کے دور سے زیادہ سرمایہ کاری تھی اور پرویز مشرف کے دور میں بہت زیادہ سرمایہ کاری تھی انکے دور میں سب سے کم سرمایہ کاری کے آنے کی سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے ان کے پورے ٹبر میں بند بانٹ ہوئی ہے ہر جگہ پیسے بنا رہے ہیں ہر جگہ یہ کمیشن مانگتے ہیں یہ اوپر پیسے بنا رہے ہیں اور نیچے کے وزیر کرپشن میں مصروف ہیں اس کرپشن کی وجہ سے نہ باہر کا سرمایہ کار آرہا تھا اور نہ اندر کا سرمایہ کار سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ سی پیک کے باوجود سرمایہ کاری بہت کم ہوئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری کے دور جس کو ہم سمجھتے تھے بڑا بُرا دور ہے اس سے بھی کم سرمایہ کاری آئی ہے سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے ریکارڈ بیروزگاری ہے بجلی کے بحران کو دور کرنے کے بڑے دعوے کیے گئے شہباز شریف دعوٰی کرتے رہے ہیں کہ اگر چھ ماہ ، دو سال، چار سال میں بجلی کی کمی دور نہ کی گئی تو میرا نام بدل دیں اس وقت پاکستان میں سب سے زیادہ بجلی کا بحران ہے۔ آصف زرداری کے دور میں گردشی قرضے 480ارب ڈالر تھے موجودہ حکومت نے کہا تھا کہ وہ ہم نے آتے ہی ادا کر دیے ہیں مگر جب بھی تحقیق ہو گی تو پتہ چلے گا کہ اس میں سے کتنا پیسہ کسی کی جیب میں گیا ہے۔ موجودہ دور میں آصف زرداری کے دور سے بھی زیادہ گردشی قرضے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے بجلی کی قیمت بھی دگنی کر دی ہے تیل سے 40فیصد بجلی بنتی ہے تیل کی قیمت آدھی ہو گئی ہے مگر یہ کیسے ہو گیا ہے کہ پھر سے اتنے گردشی قرضے بڑھ گئے ہیں۔

چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کبھی بھی کسانوں کا اتنا بُرا حال نہیں تھا جتنا آج ہے آج زرعی پیداوار سب سے کم ہے اسحاق ڈار بار بار کہتے رہے کہ میں نے ٹیکس ریونیو بڑھا دیا ہے بجلی اور گیس پر جو انہوں نے ٹیکس لگائے ہیں اس سے ٹیکس ریونیو تو بڑھ گیا ہے اشیاء کی قیمتیں بڑھا کر انہوں نے جو ٹیکس ریونیو بڑھایا ہے وہ تاریخی ہے اس سے عوام پر بوجھ بڑھ گیا ہے یہ پیسے والے لوگوں سے تو ٹیکس نہیں لے سکتے کیونکہ ایف بی آر میں انہوں نے کرپٹ آدمی بٹھایا ہوا ہے ہم جانتے ہیں ایف بی آر کا پہلا چیئرمین رشوت اکٹھی کر کے ہر ماہ کروڑوں روپیہ دوبئی بھجواتا تھا اور دوسرے طاقتور لوگوں کا ٹیکس بچانے کے لیے اداروں کے اوپر کرپٹ آدمی بٹھا دیتے ہیں پھر مہنگائی کر کے عوام سے ٹیکس پورا کیا جاتا ہے نتیجتاً عوام غریب تر اور امراء امیر تر ہوتے جا رہے ہیں۔