استاد اسد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 14 برس بیت گئے

استاد اسد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 14 برس بیت گئے
سورس: file photo

لاہور ، پاکستان کے معروف کلاسیکل  گائیک اسد امانت علی خان کے مداح ان کی  14 ویں برسی منار ہے ہیں ۔  خوبصورت آواز کے مالک اسد امانت علی خان کی عمر 52 برس تھی اور وہ  8 اپریل 2007ء کو لندن میں وفات پاگئے تھے۔

اسد امانت علی خان کا تعلق پٹیالہ گھرانے سے تھا اور وہ 25 ستمبر 1955 کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ اسد امانت علی خان نے موسیقی کی تربیت بچپن سے ہی اپنے والد  استاد امانت علی خان اور دادا استاد اختر حسین خان سے حاصل کی تھی۔

کیرئیر کی ابتدا میں انہوں نے اپنے چچا حامد علی خان کے ساتھ کئی کلاسیکل گیت گائے۔  کلاسیکل گائیکی کی منفرد جوڑی کو پاکستان اور بھارت میں خوب سراہا گیا انہوں نے موسیقی کو نئی جہتیں دیں ۔ 

اسد امانت علی خان نے اپنے والد کے گائے ہوئے کلام کو ان کی وفات کے بعد اپنے انداز میں دوبارہ گا کر شائقین و سامعین سے خوب داد وصول کی۔

انشاء جی اٹھو اب کوچ کرو، ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام بھی آئے استاد امانت علی خان کی بہترین گائیکی کا عملی نمونہ تھیں لیکن اسد امانت علی خان کی آواز میں والد کا گایا ہوا کلام اور بھی نکھر کر سامنے آیا ۔ 

اسد امانت علی خان کلاسیکل، نیم کلاسیکل، گیت اور غزلیں گانے میں خاص مہارت رکھتے تھے جب کہ ان کی سریلی آواز میں کئی فلمی گانے بھی ہر خاص و عام میں‌ پسند کیے گئے۔

انھوں نے فلم سہیلی، انتخاب، شیشے کا گھر، زندگی، ابھی تو میں جوان ہوں، ترانہ اور دیگر فلموں کے لیے گیت گائے۔

اسد امانت علی خان کی آواز میںٰ سوزوسلام بھی سننے والوں پر رقت طاری کردیتا تھا ۔ 

حکومتِ پاکستان نےسال 2006 میں ان کی فنی خدمات پر ان کو پرائڈآف پرفارمنس سے بھی نوازا تھا ۔