اردوان نے ڈالر کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا

 اردوان نے ڈالر کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا
سورس: فائل فوٹو

انقرہ: ترک صدر طیب اردوان نے ڈالر کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا امریکی کرنسی میں تجارت سے دنیا کے کئی ممالک کی معیشتوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے اور اس میں آسانی کے بجائے مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق دنیا کے آٹھ مسلم ترقی یافتہ ممالک کی تنظیم ڈی 8 کی معاشی تعاون کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردون نے کہا مقامی کرنسی میں تجارت سے کرنسی کی قیمت میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کیا جا سکے گا کیونکہ ڈالر میں تجارت سے دنیا کے بیشتر ممالک کی کرنسیوں پر بے پناہ دباؤ ہے جس کے باعث ان ممالک کی مقامی کرنسیاں اکثر اوقات غیر معمولی اتار چڑھاؤ کا شکار رہتی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈی 8 ممالک ترکی کے ساتھ تجارت کے لئے مقامی کرنسی کو استعمال کریں تاکہ دنیا سے امریکی ڈالر میں زرمبادلہ کے ذخائر کا دباؤ کم کیا جا سکے۔ 2017 سے یہ بات مسلسل دہرا رہے ہیں کہ مقامی کرنسیوں میں تجارت کو فروغ دیا جائے تاکہ معاشی کساد بازاری سے بچا جا سکے اور کرنسیوں کی قیمت کو مستحکم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جا سکیں۔ 

طیب اردوان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ حالیہ چار برسوں میں آنے والے معاشی اور مالیاتی بحرانوں نے مقامی کرنسی میں تجارت کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔

واضح رہے کہ مسلم دنیا کی ڈی 8 تنظیم کی بنیاد جون 1997 میں اس وقت کے ترک وزیر اعظم نجم الدین اربکان کی تجویز پر رکھی گئی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مسلم ممالک کو اپنی کرنسیوں میں تجارت کو فروغ دینا چاہییے۔ مسلم ممالک کی ڈی 8 تنظیم میں انڈونیشیا، بنگلا دیش، مصر، ایران، ملائشیا، نائیجیریا، پاکستان اور ترکی شامل ہیں۔