جنید جمشید کی زندگی کا ایسا پہلو جوانہوں نے سب سے چھپائے رکھا?

جنید جمشید کا نام آتے ہی ذہن میں ان کی شخصیت دو حوالوں سے ابھرتی ہے۔

جنید جمشید کی زندگی کا ایسا پہلو جوانہوں نے سب سے چھپائے رکھا?

لاہور:  ”دل دل پاکستان“ سے کروڑوں پاکستانیوں کا لہو گرمانے والے جنید جمشید گزشتہ روز بدقسمت فضائی حادثے میں راہی  ملک ِ عدم ہوگئے۔ جنید جمشید کا نام آتے ہی ذہن میں ان کی شخصیت دو حوالوں سے ابھرتی ہے۔ اول، ملک کے معروف پاپ سنگر کے حوالے سے اور دوئم اسلام کے ایک مبلغ اور نعت خواں کے حوالے سے۔ ان کی شخصیت کا ایک تیسرا حوالہ بھی ہے جس سے بہت سے لوگ ناآشنا ہے، اور وہ ہے سوشل ورک، بالخصوص خواتین کے حقوق اور زچہ و بچہ کی صحت کے لیے فکرمندی اور بھرپور اقدامات۔ انہوں نے ”مسلم چیئرٹی“ نامی تنظیم کے ساتھ مل کر ملک بھر میں زچہ و بچہ کی صحت کے لیے 5ہسپتال قائم کیے۔
 ایک بار انہوں نے کہا تھا کہ ”2003ءمیں میں نے کہیں پڑھا کہ ایک خاتون کو زچگی کے لیے جھنگ سے تانگے پر فیصل آباد لیجایا جا رہا تھا، جو راستے میں ہی دم توڑ گئی۔ نہ تو جھنگ میں زچگی کے لیے کوئی ہسپتال تھا اور نہ اس خاتون کو بہتر ٹرانسپورٹ میسر آ سکی، جس کے باعث اس کی جان چلی گئی۔ یہ واقعہ پڑھ کر مجھے شدید جھٹکا لگا۔ میں نے اس خاتون کا شہرکی عورتوں کے ساتھ موازنہ کیا۔ میری بیوی نے چار بچوں کو جنم دیا، ہر بار اسے بہترین سہولیات میسر آئیں، کیونکہ وہ شہر میں رہتی تھی۔ میں نے سوچا کہ آخر ہماری دیہات کی خواتین ہی کو یہ تکلیف کیوں برداشت کرنا پڑتی ہے۔“

انہوں نے کہاکہ اس واقعے کے بعد میں نے دیہی خواتین کے لیے کام کرنے کی ٹھان لی۔ کچھ تحقیق کرنے پر انہیں معلوم ہوا کہ ایک فلاحی تنظیم ”مسلم چیئرٹی“ پسماندہ علاقوں میں زچہ بچہ کی صحت کے لیے کام کر رہی ہے۔ چنانچہ انہوں نے مسلم چیئرٹی سے رابطہ کیا اور اس سے وابستہ ہو گئے۔ تب سے اپنے آخری وقت تک جنید جمشید نعت خوانی اور اپنی عوامی پذیرائی کو بروئے کار لاتے ہوئے فنڈز اکٹھے کرتے رہے اور مسلم چیئرٹی کے ساتھ مل کر اب تک پسماندہ علاقوں کی خواتین کے لیے 5ہسپتال قائم کر چکے تھے۔

اس کے علاوہ جنید جمشید نے خواتین کے مساوی حقوق کے تحفظ کے لیے بھی گراں قدر کام کیے۔ وہ ہمیشہ خواتین کی تعلیم اور ان کے نوکری کرنے کے حق میں بولتے رہے۔ ان کا موقف تھا کہ ”حضرت خدیجہؓ بھی کام کرتی تھیں، تو پھر آج ہم اپنی خواتین کو اس سے کیوں منع کرتے ہیں۔ تعلیم حاصل کرنا اور کام کرنا خاتون کا پیدائشی حق ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے دیا گیا ہے۔“ جنید جمشید ہمیشہ خواتین پر سماجی جبرواستبداد کے خلاف برسرپیکار رہے۔وہ کہا کرتے تھے کہ ”کوئی بھی خاتون اس وقت غیرمحفوظ ہوتی ہے جب وہ بے اختیار ہو جاتی ہے۔ ہم خواتین کو برسرروزگار اور بااختیار بنا کر ہی اسے معاشرتی جبر سے محفوظ کر سکتے ہیں۔“

مصنف کے بارے میں