سپریم کورٹ نے لاہوراورنج لائن ٹرین منصوبےکی اجازت دے دی

سپریم کورٹ نے لاہوراورنج لائن ٹرین منصوبےکی اجازت دے دی

اسلام آباد: جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اورنج لائن ٹرین کیس کا سناتے ہوئے پنجاب حکومت کو منصوبہ جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ نے اورنج لائن سے متعلق تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا جس کے مطابق منصوبے کی تعمیرات اور ٹرین چلنے سے ارتعاش مانیٹر کیا جائے گا اور ارتعاش مقررہ حد سے بڑھنے کی صورت میں منصوبے کو روک دیا جائے گا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایسی مشینیں استعمال کی جائیں گی جس سے نقصان کا پتا لگایا جا سکے اور قابل قبول اقدامات کے بعد کام دوبارہ شروع کیا جا سکے گا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت تاریخی ورثے کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔ نوادرات اور تاریخی ورثے سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے گی اور کنزرویشن انجینیر ماہانہ رپورٹ تکنیکی کمیٹی کو بھیجے گا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ تاریخی ورثے کے ارد گرد تجاوزات ہٹائی جائیں، شالیمار باغ کے قریب خاص مجوزہ عمارت تعمیر کی جائے اور دھول اور گرد و غبار سے ورثے کو محفوظ بنانے کے لئے شیٹس لگائی جائیں گی۔

کھدائی کے دوران تاریخی ورثے کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا، زیر زمین ورثے کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جائے گا اور ورثے کو نقصان کی صورت میں منصوبہ فوری طور پر روکا جائے گا۔

سپریم کورٹ کی شرائط میں سیاحوں کے لئے ہاٹ لائن قائم کرنا اور تاریخی ورثے کے اردگرد مستقل فون نمبرز بھی چسپاں کیا جانا بھی شامل ہے۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حکومت پنجاب کو شہر کے تاریخی مقامات کے قریب اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تعمیرات سے روک دیا تھا۔ جس کے خلاف پنجاب حکومت اور پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے سپریم کورٹ میں اپیلیں داخل کیں تھیں ۔

لاہور ہائی کورٹ نے شالا مار باغ، چوبرجی، گلابی باغ، ایوان اوقاف، جی پی او بلڈنگ، بدھو کا آوہ، مزار دائی انگہ، سپریم کورٹ، ہائیکورٹ سمیت 12 تاریخی عمارتوں کی 200 فٹ کی حدود میں تعمیرات کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔ جب کہ عدالت نے محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے تمام این او سی کالعدم قرار دیے تھے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں