متنازع زرعی قوانین کیخلاف بھارتی کسان سراپا احتجاج، پورا ملک بند کر دیا

Indian farmers protest against controversial agricultural laws, shut down entire country
کیپشن: فائل فوٹو

نئی دہلی: بھارتی کسانوں نے مودی سرکار کے متنازع قوانین کیخلاف اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے پورے ملک کو بند کر دیا ہے۔ انڈیا کی تمام ٹریڈ یونینز نے کسانوں کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔

اس کے علاوہ بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس سمیت دیگر نے بھی کسانوں کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے ہڑتال میں ان کا ساتھ دینے کا کہا ہے۔ پہیہ جام ہڑتال کے باعث ہندوستان میں کاروبار زندگی بند ہے۔

خیال رہے کہ 5 دسمبر کو مودی سرکار اور کسان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا پانچواں دور بھی ناکام ہو گیا تھا۔ اس ناکامی کے بعد بھارتی کسانون نے 8 دسمبر کو پورا ملک بند کرنے کی کال دیدی تھی۔

بھارتی کسانوں کے رہنما نربھیے سنگھ کا اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ہمارے احتجاج کے حق میں دنیا بھر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ہماری تحریک کو عالمی حمایت حاصل ہو چکی ہے

دوسرے کسان رہنما درشن پال نے اس موقع پر اعلان کیا تھا کہ آٹھ دسمبر کو پورا بھارت بند کر دیں گے۔ ملک بھر میں پرامن پہیہ جام ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسانوں کی حمایت پر وہ اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں تاہم ہمارے سٹیج پر آ کر کسی کو سیاست کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گئی۔

ادھر انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کے ضلع بلڈھانا میں احتجاجی کسانوں کی جانب سے ٹرینیں روکنے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ خبریں ہیں کہ پولیس نے احتجاج کرنے والے متعدد کسانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ کئی جگہوں پر ٹائر جلانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ تاہم ابھی تک کسی پرتشدد واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہو سکی ہے۔

خیال رہے کہ انڈین کسان گزشتہ کئی دنوں سے حکومت کی پالیسیوں اور متنازع قوانین کیخلاف دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ کسان ان قوانین کو معاشی قتل قرار دیتے ہوئے فوری اس کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔