برطانیہ کاسعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنا اب اتنا آسان نہیں ہو گا، تفصیل کے لیے کلک کریں

 برطانیہ کاسعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنا اب اتنا آسان نہیں ہو گا، تفصیل کے لیے کلک کریں

لندن: برطانوی عدالت عالیہ نے برطانیہ کے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کے سمجھوتوں کا از سر نو جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

لندن ہائی کورٹ کے جج جسٹس گلبرٹ نے کہا ہے کہ اس مقدمہ کی سماعت ہر صورت آئندہ سال یکم فروری تک مکمل ہو جانی چاہئے۔ برطانیہ کی عدالت عالیہ میں ہتھیاروں کی فروخت کے خلاف مہم نے درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سعودی عرب یمن میں کارروائیوں کے لئے برطانوی اسلحہ استعمال کر رہا ہے جس میں بے گناہ شہریوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

تنظیم نے کہا کہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت برطانوی اور یورپی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت کی جانب سے سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کئے جانے والے سمجھوتوں کا جائزہ ایسے وقت لیا جا رہا ہے جب انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں اور اداروں منجملہ ہتھیاروں کی فروخت کا مقابلہ کرنے والے کمپین سی اے اے ٹی، ایمنسٹی انٹر نیشنل اور انسانی حقوق کی نگراں تنظیم انٹرنیشنل ہیومن رائٹس نے حکومت برطانیہ کو سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ حکومت برطانیہ، 26 مارچ2015 سے جب سعودی عرب نے یمن پر حملے شروع کئے ہیں سے اب تک، 3 ارب، 30کروڑ ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کے سمجھوتوں پر دستخط کر چکی ہے جبکہ برطانیہ 2010 سے 2016 کے درمیان سعودی عرب کو 6.8 بلین پائونڈ کے ہتھیارفروخت کر چکا ہے جس میں2.8 بلین پائونڈ کے جنگی طیارے شامل ہیں۔

مصنف کے بارے میں