سول ملٹری تعلقات بہتر ہیں, شاہد خاقان عباسی

 سول ملٹری تعلقات بہتر ہیں, شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد: وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا  ہے کہ سول ملٹری تعلقات بہتر ہیں، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں رائے کا کھل کر اظہار ہوتا ہے، گورننس کے ایشو پر اختلافات نہیں ہیں، بات چیت سے تحفظات دور کرنے میں مدد ملتی ہے، سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کرنے والوں کو سرعام نیم اور شیم کریں گے۔

 ایک انٹرویو  میں انھوں نے کہا   کہ سول ملٹری تعلقات بہتر ہیں تحفظات پوری دنیا میں رہتے ہیں بڑھتے ہوئے تعلقات کا عمل چلتا رہے گا اس سے ملک کے معاملات کو حل کرنے میں بہت مدد ملتی ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں رائے کا کھل کر اظہار ہوتا ہے اور تقریباً ہر ایشو پر اتفاق رائے ہو جاتا ہے، اس وقت سول ملٹری تعلقات بالکل ٹھیک ہیں جہاں تک محمود خان اچکزئی کا تعلق ہے تو یہ ان کی اپنی رائے ہے شاید وہ چیزوں کو مختلف طریقے سے دیکھ رہے ہوں جہاں تک گورننس کے ایشو ہیں میں نہیں سمجھتا کسی بات پر کوئی اختلاف ہے، تحفظات ہمیشہ رہتے ہیں بات چیت سے تحفظات دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تیس سال پہلے حلقے کے عوام کی خواہش پر آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا، میں نے کبھی پارٹی تبدیل نہیں کی جو لوگ پارٹی چھوڑ کر چلے گئے تھے اب وہ واپس آرہے ہیں تو یہ ان کا بھی فیصلہ ہے اور پارٹی کا بھی فیصلہ ہے کہ ان کو واپس لینے پر تیار ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سینیٹ کے الیکشن میں دھاندلی کے امکان پر پارٹی اور کیبنٹ سے بات کروں گا ۔کیسے ان سینٹرز کے نام لیں گے جن کی صوبائی اسمبلی میں کوئی سیاسی پشت پناہی نہیں تھی ۔ اب ضروری ہے کہ ہم اس برائی کے خلاف کھڑے ہوں۔ سینیٹ کے الیکشن میں دھاندلی کا امکان کو ہر صورت روکنے کی کوشش کریں گے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اگلے وزیر اعظم کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔ ہم کسی ایسے شخص کو ٹکٹ نہیں دیں گے جس پر کل کوئی شبہ کیا جائے ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں وزارت اعظمٰی کا نہ پہلے امیدوار تھا نہ ہی آج امیدوار ہوں۔ ڈیووس میں ہم نے پیغام دیا پاکستان میں کوئی بھی حکومت آئے پالیسیاں چلتی رہنی چاہیں ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن میں کسی سے کوئی خطرہ نہیں۔ تاہم الیکشن سے متعلق ہر حلقے میں مختلف ماحول ہوتا ہے۔

امریکی صدر کے بیانات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ ایک ملک کا صدر اسطرح کے بیانات دے رہا ہے۔ اگر حساب کرنا ہے کہ آفیشل طور پر ایک درخواست آجائے تو بیٹھ کر طے کر لیں گے ہم الحمدوللہ ایک خود مختار ملک ہیں امداد بڑی محدود آتی ہے، امداد کبھی بھی مفت نہیں آتی آج پاکستان کے لیے ملٹری معاشی امداد نہ ہونے کے برابر ہے کولیشن سپورٹ فنڈ میں جو ہم نے اخراجات کیے ہیں ان کی ادائیگی بھی پوری نہیں ہو رہی، الحمدوللہ پاکستان تو چل رہا ہے اور چلتا رہے گا ہم چاہتے ہیں امریکہ سے تعلق ہمیشہ اچھے رہیں 70سال کے تعلقات کو آگے لیکر چلنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں پاکستان نے آج تک مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے ہم سمجھتے ہیں مذاکرات کے ذریعہ ہی اقوام متحدہ کی قراردادوں سے یہ مسئلہ حل ہو گا ہم نے وہ دروازے بند نہیں کیے، جو افغانستان کا معاملہ ہے اسے افغانیوں نے حل کرنا ہے جنگ حل نہیں ہے 40سال سے جاری جنگ نے مسئلہ حل نہیں کیا وہ بیٹھکر اپنے مسائل حل کریں ہم ہر قسم کی معاونت کے لیے تیار ہیں اس لیے کہ وہاں جو کچھ ہوتا ہے اس کا سب سے زیادہ اثر پاکستان پر پڑتا ہے افغانستان سے ہمارے ختم نہ ہونے والے تعلقات ہیں افغانستان سے لوگ آکر پاکستان پر حملہ کرتے ہیں۔

ان کاکہنا تھا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی بڑا زور پکڑ اور گھر گھر پھیل چکی ہے اس کا حل اب بھارت کو نظر نہیں آتا جس سے وہ لائن آف کنٹرول جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر اتر آیا ہے ہم نے اس مسئلے کو ہر فورم پر اٹھایا ہے اس کا فوجی جواب بھی دیا ہے جو ہمارا حق ہے، جہاں تک ممبئی حملے کا تعلق ہے تو ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ آپ شواہد دیں ہم ایکشن لیں گے آج تک کوئی ثبوت نہیں دیے گئے، راؤ انوار پکڑاجانا چاہیے ماورائے عدالت قتل کسی مسئلے کا حل نہیں جن اداروں کا کام عوام کو تحفظ دینا ہو اگر وہی عوام کو قتل کرناشروع کر دیں تو پھر کیا ہو گا، پولیس کی جانب سے کلنگ مسئلے کا حل نہیں۔