دہشت گرد حملوں بارے دوٹوک اعلان

دہشت گرد حملوں بارے دوٹوک اعلان

مسلم ممالک کو کمزور کرنے اور ترقی سے روکنے میں اسلام کے نام پر بننے والی دہشت گرد تنظیموں کا کلیدی کردار ہے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جس اسلامی ملک کی معیشت بہتر ہونے لگتی اوروہ دفاعی حوالے سے قدرے مضبوط ہونے یا آزاد خارجہ پالیسی اپنانے کی کوشش کرتا ہے تو اچانک دہشت گرد کارروائیاں کرنے لگتے ہیں اِن تنظیموں کے ایجنڈے میں کوئی ابہام نہیں اِس لیے سمجھنا زیادہ مشکل نہیں کہ یہ اغیار کے ہاتھوں میں کھیلنے والی ایسی کٹھ پتلیاں ہیں جو مسلم ممالک کو ترقی کی شاہراہ سے ہٹانے کے لیے متحرک ہوتی ہیں سب مسلم امہ کو معاشی و دفاعی حوالے سے کمزور رکھنے کے مشن پر ہیں ترکی،لیبیا،نائیجریا،شام،عراق،لبنان،ایران اور پاکستان میں ایسی تنظیمیں برس ہا برس سے کارروائیوں میں مصروف ہیں حیران کُن امر یہ ہے کہ یہ تنظیمیں اپنی مسلح جدوجہدپر فخر کرتی اور اپنی دانست میں جہاد سمجھتی ہیں یہ مساجد و مدرسوں اور افواج پر نہ صرف حملے کرتی ہیں بلکہ معصوم و بے گناہ شہریوں کو بھی بے دریغ نشانہ بناتی ہیں اب تک ہونے والے جانی و مالی نقصانات بارے میں مکمل اورمصدقہ معلومات تونہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن چکے اور کھربوں ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے امن و مان نہ ہونے کی بناپرشام، عراق،لبنان اور لیبیا تو آج یہ حالت ہے کہ عملی طورپرنہ صرف حکومتی رَٹ نہ ہونے کے برابرہے بلکہ ملکی وحدت قائم رکھناہی مشکل ہوتاجارہا ہے اِس حقیقت کو نظر انداز کرنا مشکل ہے کہ مسلح کارروائیوں نے معاشی و دفاعی حوالے سے بہت نقصان پہنچایاہے مگر آج بھی ایسے عناصر کو کچلنے کے لیے نائیجریا، ترکی،ایران اور پاکستان پُرعزم ہیں اور حال ہی میں علما ء کے دوٹوک فتوے آنے سے مسلح تنظیموں کو ملنے والی افرادی کمک کا خاتمہ ہوگا۔
رواں ہفتے 5فروری یومِ یکجہتی کشمیر کے دن علمائے اہلسنت نے منعقدہ کنونشن کے موقع پروطنِ عزیزمیں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں بارے دوٹوک اعلان کیا ہے کہ پاکستان میں خودکش حملوں سمیت دہشت گردی کی تمام کارروائیاں اسلام دشمنی اور انسانیت دشمنی ہیں اوریہ قطعی طورپرحرام ہیں جس سے اِ مکان پیدا ہوگیا ہے کہ علماء کے دوٹوک فیصلوں سے مسلح تنظیموں کے لیے عام مسلمانوں کے دل میں پایاجانے والا رحم اور ستائش کا جذبہ کم ہوگا کیونکہ اِ ن کے فدائی کارندوں، جن کے اذہان میں یہ راسخ کر دیا گیا ہے کہ وہ جان دیکر اور جانیں لے کر اصل میں اسلام کی ہی خدمت کررہے ہیں کے لیے سوچنے سمجھنے کے نئے زاویے کھلیں گے اِس طرح کے دوٹوک اور غیرمبہم اعلانات سے اسلامی ریاستوں کو 
مسلح گروہ ختم کرنے میں سہولت ہوگی سچی بات تو یہ ہے کہ اسلام دشمن طاقتوں سے زیادہ اسلام کوفروغ دینے اور شریعت  نافذکے نام پر معرض ِ وجود میں آنے والی مسلح تنظیموں نے عسکری کارروائیوں سے دین کی کوئی خدمت نہیں کی بلکہ اسلام کو بدنام ہی کیا ہے اِن تنظیموں کا اسلامی ممالک کو ترقی کی شاہراہ سے ہٹانے میں مرکزی کردار ہے مسلم امہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے میں مسلح اور فرقہ وارانہ تنظیموں کی سرگرمیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں فرقہ واریت سے ہی دہشت گرد تنظیمیں جواز پیش کرتی ہیں علماء کو چاہیے کہ فرقہ واریت کوفروغ دینے والے عناصرکی مذمت کا بھی دوٹوک اعلان کریں کیونکہ اِسی کے سہارے اسلام کی نامکمل تشریح کی جاتی ہے اورپھر دہشت گرد حملے کرتے ہیں۔
دہشت گردحملوں تمام علماء مذمت کریں بلکہ میری دانست میں فوری طورپرتمام مسالک کویکجاہوکر اپنابھرپور کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ متحدہ موقف سے زیادہ بہتر نتائج ہوسکتے ہیں علماء کے دوٹوک اعلان سے مسلح تنظیموں کی اسلام دشمنی کاپردہ چاک ہوگا کیونکہ یہ اغیار کے ہاتھوں کھلونا بنی تنظیمیں عام اور اسلام کا کم علم رکھنے والے نوجوانوں کو باور کراتی ہیں کہ خود کش حملے ہی دراصل اسلام کی اصل خدمت ہے اور یہ عمل نہ صرف شہادت فی سبیل اللہ ہے بلکہ بغیر حساب جنت کا حصول یقینی بناتاہے ہرمسلمان دل میں جنت کے حصول کی تمنارکھتا ہے مگر ہمارے پاس قرآن کی صورت میں عمدہ راستہ ہے مکی ومدنی پیارے آقاؑکی سنت میں عملی وضاحت ہے مکمل ضابطہ حیات ہونے کے بعد اِس میں مزیدکسی ملاوٹ کی ضرورت ہی نہیں رہتی کیونکہ اسلام میں حقوق وفرائض کے حوالہ سے کوئی پہلو تشنہ نہیں مگر مکمل علم نہ رکھنے والے جنت کے حصول کے لیے جب اسلام دشمن اور انسانیت دشمن گروہوں کے ہتھے چڑھتے ہیں تو وہ اپنی چکنی چپڑی باتوں سے گمراہ کرتے اور دہشت گردانہ حملوں کی طرف لے آتے ہیں ضرورت اِس امر کی ہے کہ علمائے دین دہشت گرد حملوں بارے دوٹوک اعلان کرنے کے ساتھ جہالت دورکرنے کی طرف بھی توجہ دیں کیونکہ یہ جہالت بھی کسی حدتک دہشت گرد گروہوں کو آلہ کار تلاش کرنے میں معاون ومددگارہوتی ہے۔
اسلام میں مساجد و منبر کی بہت اہمیت ہے یہ دین کے فروغ کا اہم ذریعہ ہے اِس لیے یہاں سے ملنے والے پیغام کو مسلمان نظرانداز نہیں کرتے مگردیکھنے میں آیاہے کہ یہاں بھی کچھ غلط عناصر گھس بیٹھے ہیں جو اپنی کم علمی سے عام لوگوں کو غلط راہوں کی طرف مائل کرتے ہیں علماء کو چاہیے کہ دہشت گرد حملوں بارے دوٹوک اعلان کے ساتھ اپنی صفوں میں شامل ایسے لوگوں کا بھی محاسبہ کریں جو نہ صرف فرقہ واریت کو فروغ دیتے ہیں بلکہ ایک دوسرے پر حملے کرنے کواسلام کی خدمت قراردیتے ہیں علماء کے جاندارکردار سے اسلامی ریاستوں کو دہشت گردی جیسے ناسور سے مستقل طورپر نجات مل سکتی ہے خوشی کی بات یہ ہے کہ علما ء کو نازک حالات کا مکمل ادراک ہے اوروہ متحرک بھی ہوچکے ہیں پاکستان ایک اسلامی ملک ہے یہ تو اسلام کے نام پر ہی معرضِ وجود میں آیا ہے اِس لیے کسی بھی دلیل یا جواز کے ذریعے اسلامی شناخت سے محروم نہیں کیا جا سکتا دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ ماہ کے آخر میں پیغام پاکستان کانفرنس منعقد ہوئی جس کا انتہائی اہم اورقابلِ ذکر پہلو یہ ہے کہ کانفرنس میں شامل ملک بھر سے آئے علماء و مشائخ نے متفقہ اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیاہے کہ حکومت سمیت افواج اور سکیورٹی ایجنسیوں کو غیر مسلم قرار دینا نہ صرف شرعی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ مذکوران کے خلاف مسلح کارروائیوں کی بھی شریعت میں کوئی گنجائش نہیں اِس لیے چاہے شریعت کے نفاذ کے نام پرہی کیوں نہ کی جائے مسلح کارروائیاں حرام فعل ہیں امیدِ واثق ہے کہ ایسے اعلانات اور اعلامیے سامنے آنے سے پاکستان کی نظریاتی و اسلامی حیثیت کے حوالے سے راہ گم کردہ تنظیموں کی پھیلائی بدگمانیوں کا خاتمہ کرنے میں مددواعانت ملے گی۔